Urdu News

مشرق وسطی کے حوالے سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

مشرق وسطی کے حوالے سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حوالے سے عالمی سلامتی کونسل کا نیا ہنگامی اجلاس آج بدھ کے روز ہو رہا ہے۔ اس بات کا اعلان سفارتی ذرائع نے منگل کے روز کیا۔ تین روز کے اندر یہ اپنی نوعیت کا دوسرا اجلاس ہو گا۔آج بند کمرے میں مقررہ اجلاس تونس، ناروے اور چین کی درخواست پر ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے پہلا اجلاس پیر کے روز تونس کی درخواست پر منعقد ہوا تھا۔ تاہم اس اجلاس کے اختتام پر سلامتی کونسل کا کوئی مشترکہ اعلان جاری نہیں ہو سکا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ امریکا نے "اس مرحلے پر" کوئی متن جاری کرنے سے روک دیا۔

دریں اثنا مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے ٹور ونسلینڈ نے منگل کے روز خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس تنظیم کے درمیان بڑھتا ہوا تشدد ایک "بھرپور جنگ" تک پہنچا دے گا۔ ونسلینڈ نے فریقین پر زور دیا کہ وہ فوری فائر بندی کو یقینی بنائیں۔ادھر وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کی۔ مزید یہ کہ امریکا اب بھی اسرائیلی فلسطینی تنازع کا دو ریاستی حل چاہتا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے بیچ کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری صورت میں کام کر رہا ہے۔ ڈوجارک کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس بم باری کے تبادلے میں بچوں سمیت فلسطینی اور اسرائیلی ہلاکتوں پر رنجیدہ ہیں۔ ڈوجاری منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "فسلطینی سیکورٹی فورس انتہائی درجے کے تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اسرائیل میں رہائشی علاقوں پر اندھا دھند راکٹ اور مارٹر گولے داغے جانا قبول نہیں"۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے کمیشن کے ترجمان روبرٹ کولول نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم تشدد اور قومی انقسام پر اکسانے اور اشتعال انگیزی کی تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا اسرائیلی سیکورٹی فورسز کو چاہیے کہ وہ اظہار، اجتماع اور انجمنوں کی تشکیل کی اجازت دیں ،،، اور جو لوگ پر امن طور پر اپنے حقوق کا استعمال کر رہے ہیں ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ کولول کے مطابق انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشیل بیشلے کے دفتر کو اس صورت حال بالخصوص بچوں پر پرتشدد واقعات کے اثرات کے حوالے سے تشویش ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ "گرفتار بچوں کو رہا کیا جانا چاہیے … حالات پر سکون بنائے جانے چاہئیں"۔فرانس نے منگل کے روز اسرائیلی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا غیر ضروری استعمال نہ کریں۔ یہ موقف غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں اور مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں فلسطینی مظاہرین کے ساتھ شدید جھڑپوں میں 26 فلسطینیوں کے شہید ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔جرمنی کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ "اسرائیل پر راکٹ حملے ہر گز قبول نہیں ، انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے"۔

یاد رہے کہ منگل کے روز غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 9 بچوں سمیت 25 فلسطینی شہید ہو اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی سے اسرائیلی علاقوں کی جانب راکٹ باری کا سلسلہ جاری رہا۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق اس دوران میں عسقلان میں دو گھروں کو نقصان پہنچا۔ اسرائیلی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ عسقلان میں زخمیوں کی تعداد 31 ہو گئی جن میں ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔

اسرائیلی بمباری کے جواب میں حماس کے اسرائیل پر 200 راکٹ حملے

اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیلی شہروںپر 200 سے زائد راکٹ داغے ہیں۔ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا ہےکہ منگل کے روز القسام بریگیڈ نے اسدود اور عسقلان شہروں پر پانچ منٹ میں 137 راکٹ داغ کر دشمن پر اپنی عسکری صلاحیت ثابت کردی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صرف پانچ منٹ میں القسام بریگیڈ نے ڈیڑھ سو کے قریب راکٹ داغے گئے ہیں۔ 

حماس کی طرف سے بئرسبع کے علاقے میں 100 راکٹ فائر کیے گئے۔ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی بمباری کے جواب میں صہیونی ریاست پر راکٹ حملوں میں مزید اضافہ کرے گی۔القسام بریگیڈ کا کہنا ہےکہ اس نے اسرائیل کےدارالحکومت تل ابیب اور بن گوریون ہوائی اڈے کے اطراف میں 110 راکٹ داغے ہیں۔ یہ راکٹ حملے غزہ کی پٹی میں شہری آبادی کو نشانہ بنانے کا جواب ہے۔آج بدھ کی صبح فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان گھمسان کی لڑائی کے دوران تل ابیب میںبھی خطرے کے سائرن بجائے گئے۔اسرائیل کے عرانی ٹی وی چینل 13کے مطابق بئر سبع میں اسرائیل کے فضائی دفاع اڈے نیفاٹیم پر فلسطینیوں نے راکٹ حملے ہیں جس کے نتیجے میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔اسرائیلی شہروں پر یہ راکٹ حملے اس وقت کیے گئےجب اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں الجوہرہ ٹاور پر بمباری کرکے اسے تباہ کردیا۔ اس ٹاور میں 160 فلسطینی خاندان مقیم تھے۔اسرائیلی فوج نے ھنادی ٹاور کو بھی بمباری سے تباہ کردیا ہے جس میں 80 فلسطینی خاندان موجود تھے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے آج بدھ کے روز وسطی شہر اللد میںہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے پولیس کو الرٹ کر دیا ہے۔ اس سے قبل اس شہر میں عرب باشندوں اور اسرائیلی پولیس کےدرمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

Recommended