قبائلی امور کی وزارت کے تحت ٹرائی فیڈ نے قبائلی آبادی کے ذریعہ معاش میں بہتری اور محروم اور کمزور قبائلیوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کا مشن شروع کیا ہے۔ اسے ذہن میں رکھ کر ٹرائی فیڈ نے کئی اقدامات کئے ہیں جو وزیراعظم کے آتم نربھر بھارت کے نعرے کے عین مطابق ہے۔
مختلف اقدامات کے ذریعہ قبائلیوں کو مالی تنگی سے نجات ملی ہے۔ ان اقدامات میں ون دھن قبائلی اسٹارٹ اپ اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی بنیاد پر چھوٹی جنگلاتی پروڈکٹس (ایم ایف پی) کو فروخت کرنے کانظام شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایم ایف پی اسکیم کے لئے ویلیو چین کے فروغ کو بھی اس میں رکھا گیا ہے۔ جس کے ذریعہ جنگلاتی پروڈکٹس کو جمع کرنے والے قبائلیوں کو ان کے پروڈکٹ پر کم از کم امدادی قیمت ملتی ہے۔ ان پروڈکٹس کی فروخت قبائلی کلسٹرس کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ان پروگراموں کو ملک بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ خاص طور سے ون دھن قبائلی اسٹارٹ اپ کو کافی کامیابی ملی ہے۔
18 ماہ سے بھی کم وقفے میں 3259 ون دھن وکاس کیندروں (وی ڈی وی کے) کو2224 ون دھن وکاس کیندر کلسٹرز (وی ڈی وی کے سی) میں شامل کیا گیا ہے۔ ہر کلسٹر میں 333 جنگل میں رہنے والے باشندے ہیں۔ٹرائی فیڈ ابھی تک اتنے کلسٹرز کو منظوری دے چکا ہے۔ ایک ون دھن وکاس کیندر میں عام طور سے 20 قبائلی افراد ہوتے ہیں۔ایسے 15 ون دھن وکاس کیندروں کو ملا کر ایک ون دھن وکاس کیندر کلسٹر بنتا ہے۔ ون دھن وکاس کیندر کلسٹر ون دھن کیندر وکاس کیندروں کو مالی ، ذریعہ معاش سے متعلق اور بازار سے جوڑنے میں مدد کرے گا۔ ساتھ ہی 23 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں کے 6.67 لاکھ جنگلوں کے پروڈکٹس جمع کرنے والے قبائلیوں کو کاروبار کا موقع بھی فراہم کرے گا۔ ٹرائی فیڈ کے مطابق ، اب تک ون دھن اسٹارٹ اپ پروگراموں سے پچاس لاکھ قبائلی افراد مستفیض ہوئے ہیں۔
ٹرائی فیڈ نے حال ہی میں یکم اپریل 2021 سے ‘‘سنکلپ سے سدھی’’ – گاوں اور ڈیجیٹل رابطے کی مہم شروع کی ۔ اس دوران اہم ٹیموں نے گاؤں کا دورہ کیا۔ اس میں پتہ چلا کہ مختلف ریاستوں میں کامیابی کی کہانیاں موجود ہیں۔کامیابی کی ان داستانوں میں کرناٹک کی بھی داستان تھی۔
پچھلے سال جن 585 وی ڈی وی کے کو 39 وی ڈی وی کے سی میں شامل کیا گیا تھا ، وہ سبھی کرناٹک میں قائم کئے گئے تھے۔ ان سے تقریباً 11400 قبائلی فیض یافتگان کو مدد مل رہی ہے۔ ریاستی قبائلی بہبود کا محکمہ ایک نوڈل محکمہ ہے ، جبکہ ایل اے ایم پی ایس فیڈریشن ، میسور، اس پروگرام کے لئے ریاست کا شراکت دار ہے۔
سنجیونی پردھان منتری وکاس کیندر،پاک شیراج پورہ ،ہنسورو، میسور ضلع میں ایک ون دھن وکاس کیندر کلسٹر ہے ، جو اب شروع ہوچکا ہے۔ اس وی ڈی وی کے کلسٹر میں قبائلی لوگ جن پروڈکٹس کو پروسیس اور پیکجنگ کررہے ہیں ، ان میں جڑی بوٹیوں سے بنا بالوں میں لگانے والا تیل (ہر بل آئل) ، مالابار املی اور شہد شامل ہیں۔ قبائلیوں کی مایہ ناز کاروباری محترمہ نیماسرینواس کی قیادت میں قبائلیوں نے ڈبہ بند ہربل آئل ٹرائی فیڈ کے افسران کو سونپ دیا ہے۔ اس پروڈکٹ کو ٹرائی فیڈ کے ٹرائبس انڈیا کے وسیع نیٹ ورک اور tribesindia.com کے ذریعہ بازار میں اتارا جائے گا ۔
ون شری پردھان منتری ون دھن وکاس کیندر کلسٹر، کوٹے، میسور کو بھی حال میں شروع کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعہ جنگل میں پیدا ہونے والے شہد کو پروسیس کرکے اور اسے شیشے کی بوتلوں میں پیک کرنے کا عمل جاری ہے۔ ٹرائی فیڈ کے ذریعہ اسے بھی جلد بازار میں اتارا جائے گا۔
پردھان منتری چیتنیہ ون دھن وکاس کیندر کلسٹر، میں قبائلی افراد پھول کی جھاڑو تیار کررہے ہیں۔ مختلف کیندروں کے افراد دیگر اشیا کی بھی پیداوار کررہے ہیں جن میں شہد، دار چینی، شیکاکائی، اڈیکے کی پتیوں سے بنی پلیٹ شامل ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ سبھی پروڈکٹس مئی 2021 میں آجائیں گے اور ٹرائی فیڈ انہیں خرید کر بازار میں پیش کرے گا۔
یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ ون دھن اسکیم پہل کے دم پر آنے والے دنوں میں کامیابی کی زیادہ سے زیادہ داستانیں سننے کو ملیں گی۔ اس سے آتم نربھر بھارت کے جذبے کو تقویت ملے گی اور قبائلی لوگوں کے ذریعہ معاش ، آمدنی اور معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔
قبائلی امور کی وزارت کے تحت ٹرائی فیڈ نے قبائلی آبادی کے ذریعہ معاش میں بہتری اور محروم اور کمزور قبائلیوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کا مشن شروع کیا ہے۔ اسے ذہن میں رکھ کر ٹرائی فیڈ نے کئی اقدامات کئے ہیں جو وزیراعظم کے آتم نربھر بھارت کے نعرے کے عین مطابق ہے۔
مختلف اقدامات کے ذریعہ قبائلیوں کو مالی تنگی سے نجات ملی ہے۔ ان اقدامات میں ون دھن قبائلی اسٹارٹ اپ اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی بنیاد پر چھوٹی جنگلاتی پروڈکٹس (ایم ایف پی) کو فروخت کرنے کانظام شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایم ایف پی اسکیم کے لئے ویلیو چین کے فروغ کو بھی اس میں رکھا گیا ہے۔ جس کے ذریعہ جنگلاتی پروڈکٹس کو جمع کرنے والے قبائلیوں کو ان کے پروڈکٹ پر کم از کم امدادی قیمت ملتی ہے۔ ان پروڈکٹس کی فروخت قبائلی کلسٹرس کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ان پروگراموں کو ملک بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ خاص طور سے ون دھن قبائلی اسٹارٹ اپ کو کافی کامیابی ملی ہے۔