Urdu News

کورونا سے موت کے اعدادوشمارپرپٹنہ ہائی کورٹ سخت

کورونا سے موت کے اعدادوشمارپرپٹنہ ہائی کورٹ سخت

پنچایت نمائندگان بتائیں کتنی موت ہوئی ہے، لاپروائی برتنے پر برخاست کردیا جائے

کورونا کی تیسری لہر آنے والی ہے گاؤں گاؤں میں میڈیکل انفراسٹرکچر تیار کرے حکومت 

پٹنہ،15مئی (انڈیا نیرٹیو)

بہارمیں کورونا کولے کر پٹنہ ہائی کورٹ بہت سخت ہے کورونا سے متعلق کیس کی روزانہ سماعت ہورہی ہے پٹنہ ہائی کورٹ نے عوامی نمائندوں کو اب ذمہ داری سونپی ہے جمعہ کو سماعت کے دوران کورونا سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار کی صحیح تعداد پیش کرنے کی ہدایت دی ہے یعنی اب اس کے لئے ریاست کے تمام پنچایتی راج ادارے ذمہ دار ہوں گے۔

پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجے کرول اور جسٹس ایس کمار پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ریاست کے تمام پنچایتوں کے مکھیا، نائب مکھیا، بلاک پرمکھ ، ضلع پریشد کے چئیرمین چیئرمین کو ہدایت دی ہے کہ 24 گھنٹے میں موت کے اعداد وشمار برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے افسران کو سونپ دیں تاکہ سرکاری عہدیداران یہ جان سکے کہ ریاست میں کورونا وائرس سے کتنی اموات ہوئی ہیں؟

ہائی کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ اگر کوئی عوامی نمائندے اپنے علاقے میں ہونے والی ہلاکت کے بارے میں معلومات نہیں دیتا ہے تو اسے ان کی لاپرواہی سمجھا جائے گا ایسے نمائندوں کو پنچائتی راج ایکٹ کے تحت عدم توجہی کی بنیاد پر برخاست کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دیہاتوں میں آئسولیشن سینٹر ، ادویات وغیرہ سے متعلق کورونا جانچ کا نظام تب ہی ممکن ہوگا جب پنچایتی نمائندوں کو کورونا سے لڑنے کی مہم میں شامل کیا جائے گا

ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ پنچایت نمائندے اپنے علاقے اور جغرافیہ سے واقف ہوتے ہیں لہذا تمام نمائندہ کوےکو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس فرائض کو سرانجام دیں عدالت کی ہدایت کی تعمیل کیسے اور کس حد تک ہو اس پر حکومت کو 17 مئی کو ہونے والی سماعت میں معلومات دینی ہوگی 

چیف جسٹس کے بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ پوری ریاست میڈیکل ایمرجنسی کے دور سے گزر رہی ہے اور اس میں لاک ڈاؤن بھی ہے 2011 کی مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس ریاست کی 90 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ کورونا صرف شہری لوگوں کو ہوتا ہے۔ دوسری لہر نے پوری ریاست میں طوفان برپا کردیا ہے اور ایک تیسری لہر قومی سطح پر بھی آنے والی ہے۔ جہاں کووڈ کی پہلی لہر میں تقریبا 40 لاکھ تارکین وطن واپس آئے تھے ان میں سے کتنے لوگوں کو انفیکشن ہوا تھا کتنے دیہات میں رہنے والوں کی کورونا کی وجہ سے موت کی تھی یہ بتانا ضروری ہے ہر گاؤں میں میڈیکل انفراسٹرکچر تیار کیا جاسکتا ہے تاکہ پوری ریاست تیسری لہر سے لڑنے کے لیے تیار رہے۔

Recommended