امریکی وزارت دفاع نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے بیچ معاندانہ کارروائیاں جاری رہنے کی صورت میں مشرق وسطی میں عدم استحکام کا خطرہ مزید وسیع ہو جائے گا۔امریکی مسلح افواج کی جوائنٹ اسٹاف کمیٹی کے سربراہ جنرل مارک میلی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ہونے والی کارروائیاں "اپنے دفاع" کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ لڑائی کا جاری رہنا کسی کے بھی حق میں نہیں ہے۔ امریکی جنرل کا یہ موقف برسلز جاتے ہوئے صحافیوں کو دیے گئے ایک بیان میں سامنے آیا۔ وہ نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے بیلجیم جا رہے ہیں۔
جنرل میلی نے مزید کہا کہ "میں اندازہ لگا سکتا ہوں کہ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا تو زیادہ وسیع عدم استحکام اور منفی دور رس اثرات کا خطرہ ہے"۔ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کی شام اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے فائر بندی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے باور کرایا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس سے پہلے کئی بار یہ بات دہرا چکے ہیں کہ مقاصد حاصل ہونے تک غزہ میں مسلح افراد کے ٹھکانوں اور قیادت کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے بیچ پر تشدد واقعات کا سلسلہ آٹھویں روز بھی جاری رہا۔ پیر کے روز غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت آ گئی۔
اس دوران میں ٹاور عمارتوں اور فلسطینی گروپوں کی زمینی قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ ادھر حماس تنظیم تل ابیب پر راکٹوں کی برسات کر دینے کی دھمکی دی ہے۔ یہ دھمکی اسرائیلی حملوں میں غزہ کے مغرب میں اوقاف کی عمارت تباہ کر دینے کے بعد سامنے آئی۔
اسرئیلیوں اور فلسطینیوں کی امن تنظیم نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دے دیا
اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی امن تنظیم نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دے دیا۔’کمبیٹنٹس فار پیس‘ یعنی ’امن کے جنگجو‘ نامی تنظیم کے ڈائریکٹر یوناتان غر نے جیونیوز سے گفتگو میں کہا کہ شیخ جراح میں فلسطینیوں کے گھروں پر قبضہ جنگی جرم ہے۔ یوناتان غر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کےخلاف مقدمہ دائر کریں گے، ہماری تنظیم شیخ جراح پر قبضے کےخلاف ہفتہ وار مظاہرے کررہی ہے۔ڈائریکٹر کمیٹنٹس فار پیس نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ ارکان کوکہا ہے غزہ حملے پرعالمی تحقیقات ہو سکتی ہیں، اسرائیل غزہ پر حملے فوری روکے۔
غزہ پر اسرائیلی حملے کی وجہ سے فلسطینی تنظیموں کے قائدین کے اہل خانہ مصر روانہ
غزہ کی پٹی میں مسلسل آٹھویں روز اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔ اس دوران میں حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے قائدین کے گھروں اور ٹھکانوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ العربیہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تنظیموں کے رہنماوں کے گھرانوں نے شدید بم باری کے بعد قاہرہ کا رخ کر لیا ہے۔ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ مصر نے شہریوں کی خاطر کئی گھنٹوں یا پھر پورے ایک دن کی فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ مصری حکام کو اسرائیل کے جواب کا انتظار ہے۔العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں اور جنگی کشتیوں نے پیر کی شام سے اب تک غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر 60 سے زیادہ حملے کیے۔ ان حملوں میں حماس تنظیم کے زیر انتظام حکومتی مراکز، تنظیم کی قیادت کے خالی گھروں ، فلسطینی گروپوں کے ٹھکانوں ، زرعی اراضی اور سڑکوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے پیر کی شب تاخیر سے ایک اعلان میں بتایا کہ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے گذشتہ پیر سے لے کر اب تک اسرائیل کی سمت 3350 راکٹ فائر کیے ہیں۔ ان میں سے 200 راکٹ صرف پیر کے روز داغے گئے۔ مزید یہ کہ اسرائیلی فضائی بم باری اور توپ خانوں کی گولہ باری سے غزہ کی پٹی میں کم از کم 130 مسلح جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ادھر فلسطینی شہروں میں طبی ذمے داران نے بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے لڑائی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 212 تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں 61 بچے اور 36 خواتین شامل ہیں۔ دوسری جانب راکٹ حملوں میں اسرائیل میں دو بچوں سمیت 10 افراد مارے گئے۔