براڑ اسکویئر شمشان میں ’سبھیہ انتم سنسکار کے لیے خاص انتظام
تینوں فوجیوں کے لیے ریزرو دہلی کینٹ واقع براڑ اسکویئر شمشان گھاٹ میں کووڈ کی دوسری لہر کے دوران 24گھنٹے آخری رسوم کی ادا کرنے کے لیے ہدایت دی گئی ہے ۔ فوج نے اپنے خاندان کے ممبران کو سبھیہ انتم سنسکار کے لئے ایک خصوصی سیل کی تشکیل کی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایک بار میں 20لاشوں کی آخری رسوم ادا کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کو بڑھایا جا رہا ہے ۔فوجی اہلکاروں کی ٹیم 24گھنٹے سر گرم ہے تاکہ کووڈ۔19کی دوسری لہر کے دوران فوجیوں اور ان کے لواحقین کی آخری رسوم کی جا سکے ۔
برطانوی دور میں قائم دہلی چھاونی میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹرس ، آرمی کولف کورس ، انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس سروسز آفیسرس ، ملٹری ہاوسنگ ، آرمی اور ایئر فورس پبلک اسکول اور دفاع سے وابستہ دیگر مختلف ادارے شامل تھے۔ اس چھاونی میں خود آرمی ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال بھی موجود ہے جو ہندوستان کی مسلح افواج کا ایک سہ رخی نگہداشت طبی مرکز ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ، یہاں آرمی ، ایئر فورس اور نیوی اہلکاروں کے آخری رسومات کے لئے براڈ اسکوائر شمشان بھی بنایا گیا تھا۔ یہاں اب تک صرف چار آخری رسوم کی ادائیگی کئے جانے کا انتظام تھا لیکن کووڈ کی دوسری لہر کے دوران 19 اپریل تک چار باڈی کی صلاحیت بڑھا کر پندرہ کر دی گئی ۔ اب اسے بڑھا کر ایک ساتھ 20 لاشوں کی آخری رسوم ادا کئے جانے کا انتظام کیا جا رہا ہے ۔
آرمی نے کووڈ سے ہلاک ہونے والے مسلح افواج کے بزرگوں اور لواحقین کا 24گھنٹے آخری رسوم کی ادائیگی کی ہدایت دی ہے ۔ کووڈ بحران کے وقت بڑھتی ضرورتوں کو مکمل کرنے کے لیے دہلی خطہ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی ) لیفٹیننٹ جنرل وجے کمار مشرا نے شہری ملازمین اور زیادہ گاڑیوں کو کام پر رکھنے کا حکم دیا ہے ۔
لیفٹیننٹ کرنل شرما کا کہنا ہے کہ ان کی اور ٹیم کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ نہ صرف یہاں آنے والی لاشوں کی تدفین کریں ، بلکہ فوجی اسپتالوں میں ہونے والی ا موات کو گھر منتقل کرنے اور اسے لے جانے کے لئے اسپتالوں کے ساتھ ہم آہنگی بھی قائم کرنا پڑتا ہے۔ نیشنل کیپیٹل ریجن اور اس سے باہر کی لاشوں کے آنے کی صورت میں دہلی پولیس سے بھی رابطہ کرنا پڑتاہے۔ لیفٹیننٹ کرنل شرما کا کہنا ہے کہ ان کے دن کی شروعات صبح تقریبا 5.30 بجے شروع ہوتی ہے کیوں کہ آخری رسومات کے بعد تقریباً 15-16 گھنٹے تک لاشیں جلتی رہتی ہیں اور جاں بحق افراد کے لواحقین صبح سے ہی راکھ جمع کرنے آتے ہیں۔ بعض اوقات کسی کو رات کے وقت جاگنا پڑتا ہے کیوں کہ بہت سے لوگ نہ صرف شمشان بلکہ باقیات کو بھی لے جانے میں مدد مانگتے ہیں۔