ممتاز خاتون فکشن نگار اور شاعرہ ڈاکٹر ترنم ریاض کا دہلی میں انتقال
ممتاز خاتون فکشن نگار اور شاعرہ ڈاکٹر ترنم ریاض جمعرات کی صبح قومی راجدھانی دہلی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئی ہیں وہ کورونا کے انفیکشن میں مبتلا تھیں سری نگر میں جنم لینے والی ترنم ریاض اپنے شوہر ڈاکٹر ریاض پنجابی کے انتقال کے صرف ڈیڑھ ماہ بعد ہی ملک راہی عدم ہوئیں کشمیر یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ریاض پنجابی کا 8 اپریل کو دہلی میں ہی انتقال ہوا تھا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق ترنم ریاض نے جمعرات کی صبح قریب ساڑھے نو بجے دلی کے ایک ہسپتال میں آخری سانسیں لیں۔ان کا کچھ روز قبل کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد وہ وینٹی لیٹر پر تھیں۔مرحومہ کا شمار اردو کے نامور افسانہ نگاروں اور نقادوں میں ہوتا تھا وہ آل انڈیا ریڈیو سے بھی وابستہ تھیں۔
انہوں نے اردو زبان میں قریب ایک درجن کتابیں تصنیف کی ہیں جن کا بشمول انگریزی و ہندی کے کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
اردو زبان و ادب کی خدمت کے اعزاز میں انہیں کئی قومی و بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ سال 2014 میں انہیں سارک لٹریچر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔مرحومہ نے اردو مضمون میں پوسٹ گریجویشن اور کشمیر یونیورسٹی سے ایجوکیشن میں اپی ایچ ڈی کیا تھا۔
نوجوان کشمیری محقق و مصنف ڈاکٹر محمد اشرف لون کے مطابق ترنم ریاض ایک اچھی شاعرہ بھی تھیں اور ایک کامیاب افسانہ نگار اور ناول نگار بھی۔اس کے علاوہ انہوں نے کچھ تنقیدی مضامین بھی لکھے ہیں اور کچھ ترجمے بھی کیے ہیں۔ لیکن بحیثیت ایک افسانہ نگار وہ ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر اشرف لون کے مطابق ترنم ریاض بطور ایک تخلیق کار کے موجودہ دور میں اس حیثیت سے ایک ممتاز مقام رکھتی ہیں کہ وہ فن کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے افسانے تخلیق کرتی تھیں۔
ان کے بقول: 'ان کی تخلیقات پڑھنے سے بخوبی یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا زندگی کو دیکھنے کا اپنا ایک الگ زاویہ تھا۔ ترنم کے یہاں ماحول اور حالات کا عکس صاف د یکھا جا سکتا ہے۔ وہ اپنے انداز میں بڑی بے باک بھی تھیں اور یہی بے باکی ان کا سب سے بڑا ہنر بھی تھا'۔