نئی دہلی، 25 مئی 2021، وزیراعظم جناب نریند مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے انسٹی ٹیوٹ آف کوسٹ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (آئی سی او اے آئی) اور انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز آف انڈیا (آئی سی ایس آئی) کے ذریعہ مختلف بیرونی ممالک / تنظیموں کے ساتھ کئے گئے مفاہمت ناموں کوبعد وقوع واقعہ منظوری دی۔
انسٹی ٹیوٹ آف کوسٹ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (آئی سی او اے آئی) اور انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز آف انڈیا (آئی سی ایس آئی) نے غیر ملکی تنظیموں یعنی انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اکاؤنٹنٹس (آئی پی اے)، آسٹریلیا، چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ فار سکیورٹیز اینڈ انویسٹمنٹ، برطانیہ (سی آئی ایس آئی)، چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فائننس اینڈ اکاؤنٹنٹسی (سی آئی پی ایف اے)، برطانیہ، انسٹی ٹیوٹ آف سرٹیفائڈ منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس، سری لنکا اور انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ سکریٹریز اینڈ ایڈمنسٹریٹرس (آئی سی ایس اے)، برطانیہ کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کئے ہیں۔
ان مفاہمت ناموں کا مقصد اپنے دائرہ اختیارات کے لئے موزوں سالانہ کانفرنسوں / تربیتی پروگراموں / ورکشاپس، سیمیناروں اور مشترکہ تحقیقی پروجیکٹوں وغیرہ میں شرکت کے ذریعہ علم کے تبادلے، تجربات سے ایک دوسرے سے واقف کرانے اور تکنیکی تعاون کے لئے تعاون والی سرگرمیوں کے انعقاد اور اہلیت کو باہمی طور پر تسلیم کئے جانے کی سہولت حاصل کرنا ہے۔
اثرات:
جن مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں ان سے استفادہ کنندگان ممالک میں مساوات، عوامی جوابدہی اور اختراع کے مقاصد کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
پس منظر:
انسٹی ٹیوٹ آف کوسٹ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (آئی سی او اے آئی) کا قیام کوسٹ اکاؤنٹنسی کے پیشے کی ضابطہ بندی کے لئے پارلیمنٹ کے ایک خصوصی ایکٹ یعنی کوسٹ اینڈ ورک اکاؤنٹنٹس ایکٹ 1959 کے ذریعہ ایک قانونی پروفیشنل ادارےکے طور پر عمل میں آیا۔ بھارت میں خصوصی طور پر کوسٹ اکاؤنٹنسی کے لئے یہ انسٹی ٹیوٹ واحد منظور شدہ قانونی پروفیشنل تنظیم اور لائسنسنگ ادارہ ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سکریٹریز آف انڈیا (آئی سی ایس آئی) کا قیام بھارت میں کمپنی سکریٹریزی کے پروفیشن کی ضابطہ بندی اور فروغ کے لئے پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ یعنی کمپنی سکریٹریز ایکٹ 1980 (ایکٹ نمبر 56 / 1980)کے ذریعہ عمل میں آیا۔