کورونا ویکسین کی کوئی کمی نہیں ہے – آئی سی ایم آر
کورونا کیسوں میں کمی کے ساتھ ملک بھر میں ویکسی نیشن پروگرام کو تیز کرنے کے لیے مرکزی حکومت جولائی ۔ اگست تک روزانہ ایک کروڑ افراد کوٹیکہ لگائے گی۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو نے کہا کہ ملک میں ویکسینوں کی کمی نہیں ہے۔ ویکسین کی پیداوار میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ اس سال کے آخر تک ہر ایک کی ٹیکہ کاری کئے جانے کا ہدف ہے۔
ڈاکٹر بلرام نے کہا کہ ملک میں کورونا کے کیسز مسلسل کم ہورہے ہیں۔ ایسی ریاستوں میں جہاں پازیٹیوٹی ریٹ 5 فیصد سے بھی کم ہے ، وہاں لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ ختم کیا جاسکتا ہے۔ ریاستوں کو ان لاک کرنے کے ساتھ ، پورے احتیاط برتنے ہوں گے۔ کورونا کے خلاف حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا لازمی ہونا چاہئے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بزرگوں اورکوموربڈ کنڈیشن والے تمام مریضوں کی ٹیکہ کاری ترجیحی بنیاد پر یقینی بنانا ہوگا۔
واضح ہو کہ اب تک ملک میں ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو 21.60 کروڑ کی ویکسین کی خوراک دی جاچکی ہے جس میں سے 17.12 کروڑ افراد کو پہلی خوراک دی گئی ہے اور 4.48 افراد کو دوسری خوراک دی گئی ہے۔
کورونا کی دو مختلف ویکسینوں کے مرکب کو ابھی منظوری نہیں – ڈاکٹر وی کے پال
مرکزی وزارت صحت نے کورونا کی دو مختلف ویکسینوں کے مرکب کے استعمال کویکسر مسترد کردیا ہے۔ منگل کے روز منعقدہ پریس کانفرنس میں نیتی آیوگ کے ممبر ڈاکٹروی کے پال نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ہدایت نامہ میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ابھی تک دو ویکسینوں کے مرکب کی خوراک کو قبول نہیں کیا گیا ہے۔اس پر جب سائنس دان فیصلہ کریں گے ، تب سب کو آگاہ کیا جائے گا۔ اس سے پہلے اس پر کچھ قیاس کرنا درست نہیں ہے۔
ڈاکٹر پال نے بتایا کہ کوویشیلڈ کی خوراک میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یہ پہلے کی طرح دو خوراکوں میں لی جانی ہے۔ کوویشیلڈ کی پہلی خوراک لینے کے 12 ہفتوں بعد دوسری خوراک لی جانی چاہئے۔ اسی طرح ، کوویکسین کی بھی دو خوراک لی جا نی چاہیے۔
بچوں میں کورونا کا شدید اثرکم
ڈاکٹر وی کے پال نے بتایا کہ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق بچوں میں کورونا کا بہت کم اثر دیکھا گیا ہے۔ زیادہ تر متاثرہ بچوں کو اسیمپوٹومیٹک پایا گیا تھا یعنی کوئی علامت والے نہیں پائے گئے ۔ اس کے ساتھ ، صرف 2-3 فیصد بچوں کو اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر لوگ کورونا سے بچاو کے لیے اقدامات اپناتے ہیں تو پھر تیسری لہر کا امکان نہیں ہوگا۔ چوں کہ یہ ایک غیر متوقع وائرس ہے ، لہذا اس کی شکل مسلسل تبدیل ہوتی جارہی ہے۔ لہذا اس سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری ہے۔