Urdu News

نیتن یاھو کے متنازع بیان کے بعد امریکی محکمہ دفاع کی تنقید

نیتن یاھو کے متنازع بیان کے بعد امریکی محکمہ دفاع کی تنقید

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے ایک متنازع نوعیت کا بیان سامنے آنے کے بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع کی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈانہ اسٹرول نے کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں امن کے اصول کو آگے بڑھا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم ایران کے برے برتاو کا مقابلہ کرنا، داعش اور دہشت گردی کو روکنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے مسائل کا کوئی فوجی حل نہیں۔ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی صورت حال کا مثالی حل سفارت کاری ہے۔

درایں اثنا امریکی سینیٹر لینڈسے گراہم نے کہا ہے کہ حالیہ لڑائی کے بعد امریکا اسرائیل کی فوجی مدد کرے گا۔ان کاکہنا تھا کہ تل ابیب امریکا سے ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد کی درخواست کرے گا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو نے کہا ہے کہ اسرائیل کےلیے ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانا اہم ہے۔ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکیں گے چاہے اس کے لیے امریکہ کے ساتھ تعلقات داو پر لگانے پڑیں۔نئے موساد چیف ڈیوڈ بارنیا کی تقرری کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ ایران کا جوہری طاقت بننا ہے۔

اگر ایران جوہری طاقت بن گیا تو یہودی ریاست کی مزعومہ کوششیں ناکام ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کی ایران کے خلاف اسرائیل کی خفیہ مہم جوئی جاری رہے گی۔ یہ بات میں نے اپنے دوست جوبائیڈن سے چالیس سال پہلے کہہ دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ ہو یا نہ ہو، ہم ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکیں گے۔

نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ایران کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ کشیدگی نہیں ہوگی۔ ہمیں اپنے وجود کے خطرے کو روکنا ہوگا۔ ہم ہی اس میں کامیاب اور غالب ہوں گے۔ان کے اس بیان پر وزیر دفاع بینی گینٹز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ہمیشہ ہمارا دوست رہا ہے اور وہ آئندہ بھی ہمارا حلیف ہوگا۔ خطے میں اسرائیل کی سلامتی میں امریکا سے بڑھ کر کوئی اور معاون نہیں۔ اگر امریکا کے ساتھ کسی معاملے پر اختلافات ہیں تو ہمیں بات چیت کے ذریعے انہیں دور کرنا چاہیے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے نیتن یاھوکا امریکہ سے متعلق بیان ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو کےاس بیان کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکے گا چاہے اس کے لیے تل ابیب کو امریکا کے ساتھ تعلقات خراب ہی کیوں کہ کرنا پڑیں۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر پوسٹ کردہ متعدد ٹویٹس میں بینی گینٹز نے کہا کہ ایران کے معاملے میں امریکا کے ساتھ اختلافات کو بند کمرے میں حل ہونا چاہیے نہ کہ کھلے عام اس پر بحث کی جائے۔ اس طرح کی باتیں اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اختلافات کے باوجود امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات وسیع اور گہرے ہیں۔ امریکا ہمیشہ اسرائیل کا اہم ترین اتحادی رہا ہے اور آج بھی ہے۔ جوبائیڈن انتظامیہ تل ابیب کی حقیقی دووست ہے۔ اسرائیل کا امریکا سے بڑھ کر کو کوئی اور اتحادی نہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اگرہمار اور امریکا کے درمیان اختلافات ہیں تو انہیں بند کمرے میں حل کیا جاسکتا ہے۔ نیتن یاھو نے جو بیان دیا ہے وہ اشتعال انگیز ہے اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔خیال رہے کہ نیتن یاھو نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ایران دوسرے ممالک سے مختلف ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا کوئی آپشن نہیں۔ ایران کے خلاف کارروائیاں جاری رہنی چاہئیں تاکہ اس کے جوہری پروگرام کو ناکام بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے تل ابیب کو اپنے دوستوں کی ناراضی کا سامنا کرنا پڑے تو ہمیں دوستوں کی ناراضی قبول کرلینی چاہیے۔ ایران کے خطرے کا انسداد غالب رہے گا اور ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول میں کامیاب رہیں گے۔

امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہی کیوں نہ ہوں،ایران کے خلاف حرکت میں آئیں گے: نیتن یاھو

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانا اہم ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکیں گے چاہے اس کے لیے امریکہ کے ساتھ تعلقات داﺅپر لگانے پڑیں۔نئے موساد چیف ڈیوڈ بارنیا کی تقرری کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ ایران کا جوہری طاقت بننا ہے۔ اگر ایران جوہری طاقت بن گیا تو یہودی ریاست کی مزعومہ کوششیں ناکام ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کی ایران کے خلاف اسرائیل کی خفیہ مہم جوئی جاری رہے گی۔ یہ بات میں نے اپنے دوست جوبائیڈن سے چالیس سال پہلے کہہ دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ ہو یا نہ ہو، ہم ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکیں گے۔

نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ایران کے معاملے پر امریکا کے ساتھ کشیدگی نہیں ہو گی۔ ہمیں اپنے وجود کے خطرے کو روکنا ہوگا۔ ہم ہی اس میں کامیاب اور غالب ہوں گے۔ان کے اس بیان پر وزیر دفاع بینی گینٹز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ہمیشہ ہمارا دوست رہا ہے اور وہ آئندہ بھی ہمارا حلیف ہوگا۔ خطے میں اسرائیل کی سلامتی میں امریکا سے بڑھ کر کوئی اور معاون نہیں۔ اگر امریکا کے ساتھ کسی معاملے پر اختلافات ہیں تو ہمیں بات چیت کے ذریعے انہیں دور کرنا چاہیے۔

نیتن یاھو نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ایران دوسرے ممالک سے مختلف ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا کوئی آپشن نہیں۔ ایران کے خلاف کارروائیاں جاری رہنی چاہئیں تاکہ اس کے جوہری پروگرام کو ناکام بنایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ اگر ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے تل ابیب کو اپنے دوستوں کی ناراضی کا سامنا کرنا پڑے تو ہمیں دوستوں کی ناراضی قبول کرلینی چاہیے۔ ایران کے خطرے کا انسداد غالب رہے گا اور ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول میں کامیاب رہیں گے۔

Recommended