امریکہ کی جو بائیڈن انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابقہ ٹرمپ انتظامیہ کے محکمہ انصاف نے خفیہ طور پر نیو یارک ٹائمز کے چار صحافیوں کے فون ریکارڈ حاصل کئے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے صحافیوں کے ذرائع کا سراغ لگانے کے لیے یہ کیا۔
اس سے پہلے؛ گزشتہ ماہ ، بائیڈن انتظامیہ نے انکشاف کیا تھا کہ سابقہ ٹرمپ انتظامیہ نے واشنگٹن پوسٹ اور سی این این کے صحافیوں کے ای میل کو خفیہ طور پر ٹریک کئے تھے۔
ٹائمز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ڈین بیکۤے نے اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ طور پر صحافیوں کے فون ریکارڈ تک رسائی آزادی صحافت کو مجروح کرتی ہے۔ اس سے ان ذرائع کو خطرہ ہے جس کی بنیاد پر ہم عوام کو آگاہ کرتے ہیں کہ حکومت کیا کررہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ سابقہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے خفیہ طور پر واشنگٹن پوسٹ اور سی این این نمائندوں کے فون ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد ، بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ اس کی اجازت نہیں دیتی ہے اور یہ غلط ہے۔ اس کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈین بیکۤے نے کہا کہ آزادی صحافت میں اس طرح کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہونے کے لئے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔
محکمہ انصاف کے ترجمان انتھونی کولے کے مطابق ، پچھلے سال 14 سے 30 اپریل تک ریکارڈ سے متعلق قانون نافذ کرنے والے افسران نے خفیہ طور پران صحافیوں کے ریکارڈ حاصل کئے تھے۔ یہ چار صحافی جکا ریکارڈ حاصل کیا گیا ان میں میٹ اپوزو ، ایڈم گولڈ مین، ایرک لِکٹ بلو اور مائیکل ایس شمڈٹ شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے خفیہ طریقے سے چار صحافیوں کے فون ریکارڈضبط کئے
بائیڈن انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابقہ ٹرمپ انتظامیہ کے محکمہ انصاف نے نیویارک ٹائمز کے چار صحافیوں کے فون ریکارڈ خفیہ طور پر ضبط کر لئے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے صحافیوں کے ذرائع کا سراغ لگانے کے لئے یہ کیا۔ اس سے پہلے؛ گزشتہ ماہ ، بائیڈن انتظامیہ نے انکشاف کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگاروں کے فون لاگز اور سی این این رپورٹرس کے ای-میل لاگ کا پتہ لگایا۔
ٹائمز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ڈین بیکوے نے اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے فون ریکارڈ ضبط کرنا آزادی صحافت کو مجروح کرتا ہے۔ اس سے ان ذرائع کو خطرہ ہے جس کی بنیاد پر ہم عوام کو یہ معلومات دیتے ہیں کہ حکومت کیا کررہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ، پچھلے ماہ واشنگٹن پوسٹ اور سی این این نامہ نگاروں کے مواصلاتی ریکارڈ ضبط کرنے کے بعد ، بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اس کی اجازت نہیں دیتے اور یہ غلط ہے۔ اس اعلان کا ذکر کرتے ہوئے بکوے نے کہا کہ آزادی صحافت میں اس طرح کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے انہیں بتایا کہ کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاکہ آئندہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔
محکمہ انصاف کے ترجمان انتھونی کولے نے کہا قانون نافذ کرنے والے افسران نے یہ ریکارڈ 2020 میں حاصل کیا۔ نیز میڈیا کے ممبروں کو بھی اس سلسلے میں مطلع کیا گیا ہے۔ محکمہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے افسران نے 14 سے 30 اپریل تک کے ریکارڈکو ضبط کیا ہے۔ یہ چار صحافی میٹ اپوزو ، ایڈم گولڈمین ، ایرک لِچ بلو ، مائیکل ایس شمٹ ہیں۔