آئی پی ایل کا دوسرا مرحلہ 17 سے19 ستمبر کے درمیان شروع ہونے کا امکان
بورڈآف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی) کے ذرائع کے مطابق ، آئی پی ایل۔ 2021 کے باقی 31 میچ متحدہ عرب امارات میں 17سے 19 ستمبر کے درمیان شروع ہوں گے۔ تمام میچز 25 دن میں مکمل ہوں گے ، جن میں سے 8 ڈبل ہیڈر مقابلے منعقد ہوں گے۔
بی سی سی آئی کے ایک اعلی عہدیدار نے دبئی میں ایک توسیعی میٹنگ میں رواداری اور بقائے باہمی کے وزیر اور ایکسپو ۔2020 دبئی کے کمشنر شیخ نہیان بن مبارک النہیان سے ملاقات کی ۔ اس دوران انہیں پچھلے سال کی طرح ”مکمل تعاون“ کی یقین دہانی کرائی گئی۔
بی سی سی آئی اعلی عہدیداران جس میں سکریٹر ی جے شاہ ، نائب صدر راجیو شکلا ، خزانچی ارون دھومل اور آئی پی ایل کے صدر برجیش پٹیل نے دبئی میں امارات کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے صدر شیخ نہیان سے ملاقات کی تاکہ آگے بڑھنے اور زمینی کاموں کی اجازت دی جا سکے۔
واضح ہو کہ بورڈ نے 29 مئی کو خصوصی جنرل باڈی اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کہ باقی آئی پی ایل کی میزبانی متحدہ عرب امارات کرے گا۔ بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی شیخ کے ساتھ ہوئی اس ملاقات میں شریک نہیں ہوسکے کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ دبئی چلے گئے جہاںوہ بی سی سی آئی کے دیگر اہلکاران کے ساتھ آئندہ تین سے چار دن قیام کریں گے اورمیچ کے ممکنہ مقامات کا جائزہ لیں گے۔
بی سی سی آئی ذرائع کے مطابق آئی پی ایل کے میچ دبئی ، ابوظہبی اور شارجہ میں ہوسکتے ہیں ، جس میں شائقین کی اجازت پر ابھی غور نہیں کیا جانا باقی ہے۔ اس بات کے امکانات ہیں کہ اسٹیڈیم کے اندر محدود تعداد میں شائقین کو جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ دبئی اسپورٹس کونسل نے ماضی میں پبلک اسپورٹس ایرینا میں 30 فیصد سامعین کی اجازت دی تھی۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) کے لئے کھیل کے اعتبار سے یہ سال کافی چیلنجنگ بھرا ہے کیونکہ ابوظہبی کو آئندہ ہفتے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے بقیہ 20 میچوں کی میزبانی کرنا ہے۔ اس کے بعد آئی پی ایل کے باقی 31 میچ اس ملک میں کھیلے جانے ہیں۔ اس کے علاوہ ، آئی سی سی نے متحدہ عرب امارات کو بیک اپ میں رکھا ہے کہ اگر ٹی۔ 20 ورلڈ کپ ہندوستان میں نہیں ہوتا ہے تو پھراس کا انعقاد بھی یہیں کرایاجائے گا۔
بی سی سی آئی کو28 جون تک کا وقت ملا ہے کہ وہ فیصلہ کر لے کہ آیا وہ ہندوستان میں ٹی۔ 20 ورلڈ کپ کا اہتمام کراسکے گا یا نہیں۔ بی سی سی آئی کوبھارتی حکومت کی ہدایات پر بھی غور کرنا پڑے گا کیونکہ اس وقت ملک کورونا وائرس کی دوسری لہر سے متاثر ہے۔