وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ماحولیات کے عالمی دن کے پروگرام سے خطاب کیا۔ یہ پروگرام آج پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت اور وزارت ماحولیات و جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے ذریعے مشترکہ طور پر ویڈیو کانفرنس کے توسط سے منعقد کیا گیا۔ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے پونہ کے ایک کسان سے گفتگو کی جنہوں نے نامیاتی کھیتی اور زراعت میں بائیو ایندھن کے استعمال سے متعلق اپنے تجربات شیئر کیے۔
وزیر اعظم نے ’’بھارت میں ایتھنال میں ملاوٹ کے روڈ میپ کے لیے ماہرین کی کمیٹی کی رپورٹ 2025-2020‘‘ جاری کی۔اس کے علاوہ انہوں نے ملک بھر میں ایتھنال کی پیداوار اور تقسیم کے لیے پونہ میں ای-100 پائلٹ پروجیکٹ کا بھی افتتاح کیا۔ اس سال کے پروگرام کا تھیم ’بہتر ماحولیات کے لیے بائیو ایندھن کا فروغ‘ ہے۔ مرکزی کابینہ کے وزراء جناب نتن گڈکری، جناب نریندر سنگھ تومر، جناب پرکاش جاوڈیکر، جناب پیوش گوئل اور جناب دھرمیندر پردھان بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر بولتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر ایتھنال سیکٹر کی ترقی کے لیے ایک تفصیلی روڈ میپ جاری کرکے ایک اور چھلانگ لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھنال 21ویں صدی کے بھارت کی بڑی ترجیحات میں سے ایک بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایتھنال پر توجہ مرکوز کرنے سے ماحولیات کے ساتھ ساتھ کسانوں کی زندگیوں پر بہترین اثر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2025 تک پٹرول میں 20 فیصد ایتھنال ملانے کے ہدف کو پورا کرنے کا تہیہ کیا ہے۔ پہلے یہ تہیہ کیا گیا تھا کہ اس ہدف کو 2030 تک پورا کرنا ہے، لیکن اس میں 5 سال کی کمی کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2014 تک، اوسطاً، بھارت میں صرف 1.5 فیصد ایتھنال کی ملاوٹ کی جا سکی تھی جو اب بڑھ کر 8.5 فیصد ہو چکی ہے۔ سال 14-2013 میں، ملک میں تقریباً 38 کروڑ لیٹر ایتھنال خریدا گیا تھا جو اب بڑھ کر 320 کروڑ لیٹر سے زیادہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھنال کی خرید میں اس آٹھ گنا اضافہ کے ایک بڑے حصہ سے ملک کے گنّا کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا بھارت صرف جدید سوچ اور 21ویں صدی کی جدید پالیسیوں سے ہی توانائی حاصل کر سکتا ہے۔اسی سوچ کے ساتھ، حکومت ہر میدان میں لگاتار پالیسی ساز فیصلے لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج، ملک میں ایتھنال کی پیداوار اور خریداری کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر پر کافی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ ایتھنال بنانے والی زیادہ تر اکائیاں ان 5-4 ریاستوں میں موجود ہیں جہاں گنے کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے، لیکن اب غذائی اجناس پر مبنی ڈسٹیلریزقائم کی جا رہی ہیں تاکہ اسے پورے ملک میں پھیلایا جا سکے۔ زرعی فضلے سے ایتھنال بنانے کے لیے ملک میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی پلانٹس بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ماحولیاتی انصاف کی پوری طرح حمایت کرتا ہے اور ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ اور آفات مزاحم بنیادی ڈھانچہ کے لیے اتحاد کی پہل کے وژن کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے بین الاقوامی شمسی اتحاد کے قیام جیسے وسیع عالمی وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق کارکردگی کے اشاریہ میں دنیا کے 10 سرکردہ ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ان چنوتیوں سے بھی واقف ہے جن کا سامنا ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے کیا جا رہا ہے اور سرگرمی کے ساتھ کام بھی کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے اپنائے گئے سخت اور نرم نقطہ نظر پر بھی بات کی۔ سخت نقطہ نظر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7-6 برسوں میں، قابل تجدید توانائی کے لیے ہماری صلاحیت میں 250 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ آج بھارت، قابل تجدید توانائی کی قائم کردہ صلاحیت کے معاملے میں دنیا کے سرفہرست 5 ممالک میں سے ایک ہے۔ خاص کر شمسی توانائی کی صلاحیت میں گزشتہ 6 برسوں میں تقریباً 15 گنا اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک نے نرم نقطہ نظر کے ساتھ تاریخی قدم بھی اٹھائے ہیں۔ آج، ملک کا عام آدمی ماحولیات حامی مہم، جیسے کہ ایک بار استعمال کی گئی پلاسٹک سے بچنا، ساحلوں کی صفائی یا سووچھ بھارت میں شامل ہو چکا ہے اوراس کی قیادت کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 37 کروڑ سے زیادہ ایل ای ڈی بلب اور 23 لاکھ سے زیادہ بجلی کی کم کھپت والے پنکھوں کی تقسیم سے پڑنے والے اثرات پر زیادہ بات نہیں کی جاتی۔ اسی طرح، کروڑوں غریبوں کو اجولا اسکیم کے تحت مفت میں گیس کنکشن کی فراہمی، سوبھاگیہ اسکیم کے تحت بجلی کا کنکشن فراہم کرنے سے لکڑی پر ان کے انحصار میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ آلودگی میں کمی کے علاوہ، اس سے صحت کو بہتر کرنے اور ماحولیاتی تحفظ کو مضبوطی عطا کرنے میں بھی کافی مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر رہا ہے کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے ترقی کو روکنا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ اقتصادیات اور ماحولیات دونوں ایک ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔اور بھارت نے اسی راستے کو منتخب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادیات کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ، گزشتہ چند سالوں میں ہمارے جنگلات میں بھی 15 ہزار مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ہمارے ملک میں باگھوں (ٹائیگر) کی تعداد دو گنی ہو چکی ہے اور گزشتہ چند سالوں میں تیندوے کی تعداد میں بھی تقریباً 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صاف اور مؤثر توانائی کے نظام، مضبوطی شہری انفراسٹرکچر اور منصوبہ بند ماحولیاتی بحالی آتم نربھر بھارت مہم کا بہت ہی اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات سے متعلق کی جانے والی تمام کوششوں کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، لاکھوں نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوائی آلودگی کو روکنے کے لیے نیشنل کلین ایئر پلان کے ذریعے بھارت ایک واضح نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی گزرگاہوں اور ملٹی ماڈل کنیکٹویٹی پر چل رہا کام نہ صرف گرین ٹرانسپورٹ مشن کو مضبوط کرے گا، بلکہ ملک کی لاجسٹک اثر انگیزی کو بھی بہتر کرے گا۔آج، ملک میں میٹرو ریل کی سروس 5 شہروں سے بڑھ کر 18 شہروں میں شروع ہو چکی ہے جس سے پٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے استعمال میں کمی آئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج، ملک کے ریلوے نیٹ ورک کے بڑے حصہ کو بجلی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ ملک کے ہوائے اڈوں کو بھی تیزی سے شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی استعمال کرنے کے لائق بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے، صرف 7 ہوائی اڈوں پر شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کا انتظام تھا، لیکن آج ایسے ہوائی اڈوں کی تعداد بڑھ کر 50 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ 80 سے زیادہ ہوائی اڈوں پر ایل ای ڈی لائٹیں لگائی گئی ہیں، جس سے توانائی کی اثر انگیزی میں بہتری آئے گی۔
وزیر اعظم نے کیوڈیا کو بجلی سے چلنے والی گاڑی کے شہر کے طور پر تیارکرنے کے پروجیکٹ کے بارے میں بتایا، جس پر ابھی کام چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری بنیادی ڈھانچے مہیا کرائے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں کیوڈیا میں صرف بیٹری سے چلنے والی بسیں، دو پہیہ گاڑیاں، چار پہیے والی گاڑیاں چل پائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ واٹر سائیکل کا تعلق بھی براہ راست ماحولیاتی تبدیلی سے ہے اور واٹر سائیکل میں کسی قسم کے عدم توازن کا آبی تحفظ پر سیدھا اثر پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جل جیون مشن کے ذریعے ملک میں آبی وسائل تیار کرنے سے لیکر اس کے تحفظ اور استعمال تک کے لیے مجموعی نقطہ نظر کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف، ہر ایک گھر کو نلوں سے جوڑا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف’ اٹل بھوجل یوجنا‘ اور ’کیچ دی رین‘ جیسے مہم کے ذریعے زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ حکومت نے ایسے 11 شعبوں کی نشاندہی کی ہے جو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے وسائل کی ری سائیکلنگ کے ذریعے ان کا اچھا استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ’کچرا سے کنچن‘ مہم پر کافی کام ہوا ہے اور اب اسے بہت تیزی سے مشن موڈ میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس سے وابستہ ایکشن پلان، جس میں ضابطہ اور ترقی سے متعلق تمام گوشے شامل ہوں گے، آنے والے مہینوں میں نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے ہماری کوششوں کو منظم کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ ماحول تبھی فراہم کر پائیں گے جب ملک کا ہر شہری پانی، ہوا اور زمین کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے متحدہ کوشش کرے۔