ایم ایف حسین نے برش اور رنگوں کے ذریعے شاہکار تراشا
9جون برسی کے موقع پر
دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں جنہوں نے نہ صرف زندگی میں بے پناہ شہرت حاصل کی ، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھولا نہیں پائے ۔عظیم مصور مقبول فدا حسین کی پیدائش 17 ستمبر 1915 میں ہندستان کے ایک چھوٹے سے علاقے میں ہوئی تھی۔
گھرانہ مذہبی سلیمانی بوہری تھا جو داؤدی بوہریوں سے جدا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے۔ان کی مادری زبان گجراتی تھی۔انہیں بچپن سے ہی مصوری کا شوق تھا ۔انہوں نے ممبئی کے آرٹ اسکول میں طالب علمی کے دوران ہی فلموں کے پوسٹر بنانے شروع کردیئے تھے۔حسین کے والد نے بہت چاہا کہ وہ کاروبار کی طرف مائل ہو جائیں لیکن ان کا رجحان تو پیٹنگ کی جانب تھا۔
انہوں نے اپنی پہلی آئل پینٹنگ دکان پر ہی بیٹھ کر بنائی۔ان کے چچا جنہیں یہ دکان ان کے باپ ہی نے بنا کر دی تھی، یہ دیکھ کر بہت ناراض ہوئے اور ان کے باپ کو بتایا۔جب ان کے والد نے وہ تصویر دیکھی تو مقبول حسین کو گلے لگا لیا۔ان کے باپ نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور کہا ‘‘ بیٹا جاؤ اور اپنی زندگی کو رنگوں سے بھر دو، ان کے باپ کے ان الفاظ کے ساتھ یہاں سے حسین کی پیشہ ورانہ فنی زندگی کا آغاز ہوتا ہے ۔
سال 1934 میں اندور کی ایک سڑک کنارے حسین کی پہلی تصویر دس روپے میں فروخت ہوئی اور اس کے بعد حسین نے مانو مڑ کر پیچھے نہیں دیکھا۔ایم ایف حسین نے چار آنے سے ایک کروڑ تیئس لاکھ روپے کمانے تک کا سفر یوں ہی اور آسانی سے طے نہیں کیا بلکہ برسوں کی محنت اور اپنے کام سے لگن کی بدولت وہ اس مقام تک پہنچے۔