امریکی صدر آٹھ روزہ برطانیہ کے دورے پر روانہ ، جی۔7 کانفرنس میں شرکت کریں گے
واشنگٹن ، 10 جون (انڈیا نیرٹیو)
بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن آٹھ دن کے سفر پر برطانیہ کے لئے روانہ ہوگئے۔ صدر بننے کے بعد ان کا یہ پہلا غیر ملکی سفر ہے۔ اس دوران وہ جی- 7 کانفرنس میں حصہ لیں گے۔
صدر کے سفر کے دوران اپنے اہم شراکت داروں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کااہم موقع ہے جو ڈونالڈ ٹرمپ کے وقت خراب ہوچکا تھا۔ اس سفر کے دوران جنیوا میں 16 جون کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ اس دوران امریکہ روس کے سامنے اپنے معاملات رکھے گا۔
دورے کے دوران بائیڈن سب سے پہلے سینٹ ایوس کے کارنیوال گاوں میں جی۔7 سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ کانفرنس میں ترقی پذیر ممالک میں کورونا ویکسین ، تجارت ، آب و ہوا اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اہم مسائل ہوں گے۔ پچھلے ہفتے امریکہ نے20 ملین ویکسین فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
بائیڈن جمعرات کو کارنیوال میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں برطانیہ کے ساتھ امریکہ کے خصوصی تعلقات کو نئی شکل دینے کا موقع ہوگا۔
تین دن بعد ، جی 7 اجلاس کے بعد بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل ملکہ الزبتھ سے ونڈسر کیسل میں ملاقات کریں گے۔ 78 سالہ بائیڈن کی ملکہ سے 1982 میں ملاقات ہوئی تھی، جب وہ ڈیلاوئر سے امریکی سینیٹر تھے۔ بائیڈن برسلز کے دورے کے دوران نیٹو اور یوروپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ بائیڈن کا 8 روزہ سفر جنیوا میں ختم ہوگا۔ جہاں وہ پوتن سے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ کے ایک اورفیصلے کو بائیڈن نے پلٹا،ٹک ٹاک اوروی چیٹ پرپابندی نہیں لگے گی
امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز ڈونالڈ ٹرمپ کے ایک اور فیصلے کو تبدیل کردیا۔ چینی ایپس جیسے ٹک ٹاک اور وی چیٹ کوپابندی سے وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں میں مستثنیٰ قراردے دیا۔
بائیڈن ایڈمنسٹریشن ٹک ٹاک یا وی چیٹ پر پابندی کے بجائے غیر ملکی کمپنیوں کے زیر کنٹرول انٹرنیٹ ایپ سے خطرات کے جائزہ کے لیے ایک بلیو پرنٹ تیار کرے گی ۔ اس کے تحت ، ان سافٹ ویئر ایپس کی نشاندہی کی جائے گی ، جو امریکہ اور عوام کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ان میں غیر ملکی مفادات کو فروغ دینے والی تنظیموں سے منسلک ایپس کے علاوہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث سافٹ ویئر شامل ہیں۔ بائیڈن کی جانب سے جاری نئے ایگزیکٹو آرڈر میں محکمہ خزانہ سمیت دیگر وفاقی ایجنسیوں سے حساس ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تفصیلی ہدایات بنانے کو بھی کہا گیا ہے، تاکہ ان کے غلط استعمال سے روکا جا سکے۔