بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دہلی حکومت کی ’گھر گھر ان یوجنا‘پر جاری رسہ کشی تیز ہوتی آرہی ہے۔ مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر رہنما روی شنکر پرساد نے جمعہ کے روز کیجریوال حکومت کے الزامات کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ اروند کیجریوال ہر گھران کی بات کررہے ہیں ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ کورونا کے دور میں نہ تو اسپتالوں میں آکسیجن پہنچاسکے اورنہ محلہ کلینکوں میں دوائیں دستیاب کراسکے۔کیجریوال کی 'ہر گھر راشن' اسکیم کو جملہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت راشن مافیا کے کنٹرول میں ہے۔
روی شنکر پرساد نے بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکزی حکومت ملک بھر میں 2 روپے فی کلوگیہوں ، چاول 3 روپے فی کلوگرام پر دیتی ہے۔ پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت گذشتہ سال کی طرح اس بار بھی غریبوں کو نومبر تک مفت راشن دیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چاول کا خرچ 37 روپے فی کلو اور گیہوں کا خرچ 27 روپے فی کلو ہوتاہے۔ حکومت ہند ریاستوں کو راشن کی دکانوں کے ذریعہ ضرورت مند غریبوں میں اناج تقسیم کرنے کے لئے ریاستوں کو سبسڈی دیتی ہے۔ حکومت ہند اس پر سالانہ تقریباً 2 2 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرتی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ’ون نیشن، ون راشن کارڈ‘ مرکزی حکومت کے ذریعہ کافی اہم اسکیم شروع کی گئی ہے۔ ملک کی 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ’ون نیشن، ون راشن کارڈ‘ اسکیم چل رہی ہے۔
روی شنکر نے کیجریوال حکومت سے سوال کیا کہ اب تک دہلی میں ’ون نیشن ، ون راشن کارڈ‘ کیوں نہیں نافذ کیا گیا؟ اس میں ریاستی حکومت کو کیا پریشانی ہے؟ ۔انہوںنے مزید کہا کہ اروند کیجریوال ایس سی-ایس ٹی طبقے کی فکر نہیں کرتے ہیں ، مہاجر مزدوروں کی بھی فکر نہیں کرتے ہیں ، غریبوں کی اہلیت کے بارے میں بھی انہیں کوئی فکر نہیں ہے‘۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ دن پہلے کیجریوال نے کہا تھا کہ دہلی میں جلد ہی گھر گھر راشن مہیا کرانے کی اسکیم شروع ہونے والی تھی ، اس کے لیے تمام تر تیاریاں ہوچکی ہیں ، لیکن مرکزی حکومت کے ذریعہ اسے 2 دن قبل ہی روک دیاگیا۔
مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کے الزامات پر عآپ کا جوابی حملہ، سسودیا نے کہا بھارتی جھگڑاپارٹی
مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کے مابین لڑائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ریاستی حکومتوں کے کام میں مستقل مداخلت کررہی ہے جس کی وجہ سے صورت حال انتہائی انتشار کا شکار ہوگئی ہے۔
جمعہ کے روز دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کی دہلی حکومت کی 'گھر گھر راشن اسکیم' پر اٹھائے گئے سوالات کا پریس کانفرنس کرکے جواب دیا۔ سسودیا نے نام لیے بغیر کہا کہ ’ابھی ابھی میں نے مرکزی حکومت کے ایک وزیر کی ایک پریس کانفرنس دیکھی جس میں وہ دہلی حکومت کی خامیوں کو گنا رہے تھے۔ میرے خیال میں مرکزی حکومت کے وزرا کے پاس اب کوئی کام نہیں ہے۔ مرکزی حکومت اور بی جے پی، ریاستوں سے لڑنے میں مصروف ہیں ، کبھی وہ ممتا جی بنرجی سے لڑتے ہیں ، کبھی کیجریوال سے ، کبھی مہاراشٹر کے وزیر اعلیسے تو کبھی جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ٰسے لڑ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ، آج بی جے پی کا نام بھارتی جھگڑا لوپارٹی ہو گیا ہے۔
سسودیا نے کہا کہ اصل ترقی ریاستی حکومتوں کے ساتھ ہوسکتی ہے۔ تنہا کوئی بھی حکومت کچھ نہیں کر سکتی ہے۔ میں مرکزی حکومت اور ان کے وزرا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ریاستوں پر تنقید کرنا بند کریں۔ اس سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے۔
اس سے قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کے اس بیان پر اعتراض کرتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا جس میں پرساد نے دہلی حکومت پر راشن مافیا کے کنٹرول میں ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس پرجوابی حملہ بولتے ہوئے کیجریوال نے لکھا کہ ’آج لوگ مرکز میں ایسی قیادت دیکھنا چاہتے ہیں جو ریاستی حکومتوں کو گالی دینے اور ان سے لڑنے کے بجائے سب کو ساتھ لے کر چلے۔ ملک کی ترقی اس وقت ہوگی جب 130 کروڑ لوگ، تمام ریاستی حکومتیں اور مرکز ٹیم انڈیابن کر کام کریں گے۔ اتنا گالی گلوج اچھا نہیں ہے۔
یہ سارا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے آج ایک پریس کانفرنس کرکے دہلی کی کیجریوال حکومت پر سخت حملہ کیا۔ پرساد کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال راشن کی ہوم ڈلیوری کی بات کر رہے ہیں جب کہ وہ دہلی کے لوگوں کو آکسیجن فراہم کرنے میں بھی ناکام رہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی حکومت راشن مافیا کے کنٹرول ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی حکومت کی گھر گھر گھر راشن اسکیم پر مرکزی حکومت نے پابندی عائد کردی تھی۔ دہلی حکومت نے اس اسکیم کے لیے مرکزی حکومت سے منظوری نہیں لی تھی ، جس کی وجہ سے مرکز نے پھر سے اس پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس اسکیم کے تحت دہلی حکومت نے دارالحکومت کے 72 لاکھ راشن کارڈ ہولڈروں کے گھروں تک راشن پہنچانے کی بات کی تھی۔