ملک کے سرکردہ ماہرماحولیات اور پدم شری سے سرفراز پروفیسر رادھا موہن کا جمعہ کو انتقال ہوگیا۔ وہ 78 برس کے تھے۔ انہوں نے بھونیشور کے ایک نجی اسپتال میں آخری سانس لی۔ صدرجمہوریہ ، وزیر اعظم ، اڈیشہ کے گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت متعدد شخصیات نے ان کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ سال زراعت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کے اقدامات کے لیے پروفیسررادھا موہن اور ان کی بیٹی سابرمتی کو پدم شری سے سرفراز کیا گیا تھا۔ انہوں نے خالی زمین میں آرگینک کاشتکاری کرکے ایک انقلابی تبدیلی لائی۔واضح رہے کہ پروفیسررادھا موہن اس سے پہلے اڈیشہ کے انفارمیشن کمشنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے ان کی موت پر گہرے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ صدر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ، پروفیسر رادھاموہن ایک متاثر کن ماہر معاشیات اور ماہرماحولیات تھے۔ انہوں نے فطرت اور انسانیت کو تقویت دینے کے لیے نامیاتی کاشتکاری ( آرگینک کھیتی ) کا رخ کیا۔ ان کی موت سے ایک خلاء پیدا ہو گیا ہے۔ ان کے اہل خانہ اور مداحوں سے میری تعزیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ، پروفیسر رادھاموہن کاشتکاری میں تبدیلی کے تعلق ے خاصے پُرجوش تھے۔بالخصوص پائیدار اور نامیاتی کھیتی کو فروغ دینے میں۔ ان کے اہل خانہ اور مداحوں سے میری تعزیت۔
مرکزی پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر دھرمیندر پردھان نے کہا کہ نامیاتی کاشتکاری اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ان کی خدمات کو کو مستقبل میں بھی یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے معروف ماہر اقتصادیات و ماحولیات پروفیسر رادھا موہن جی کے انتقال پر اپنے رنج وغم کااظہار کیا ہے۔
Prof Radhamohan Ji was deeply passionate about agriculture, especially adopting sustainable and organic practices. He was also respected for his knowledge on subjects relating to the economy and ecology. Saddened by his demise. Condolences to his family and admirers. Om Shanti.
— Narendra Modi (@narendramodi) June 11, 2021
ایک ٹوئٹ میں، وزیراعظم نے’’ پروفیسر رادھا موہن جی زراعت کے تعلق سے بہت زیادہ پر جوش تھے، خاص طور پر پائیدار اور آرگینگ طریقے کار اختیار کرنے کے حوالے سے اقتصادیات اور ماحولیات کے مضمون پر ان کی معلومات کی وجہ سے ان کی بہت عزت کی جاتی تھی۔ ان کی موت سے میں صدمہ میں ہوں۔ ان کے کنبے اور ان کے مداحوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ اوم شانتی‘‘