Urdu News

جی سیون ممالک نئی عالمی وبا سے بچنے کے لیے ایک حکمت عملی پر متفق

@PMO India

ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے اجلاس کے آج دوسرے روز شرکا کے درمیان کسی نئی عالمی وبا سے بچنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی پر اتفاق رائے ہو گیا۔برطانیہ کے علاقے کاربِس بے میں گزشتہ روز شروع ہونے والے تین روزہ اجلاس میں آج شرکا کے درمیان کسی نئی عالمی وبا سے بچنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی پر اتفاق ہوگیا۔

تاہم اس اجلاس کے فیصلے ’کاربِس بے ڈیکلئیریشن‘ کی تفصیلات کل جاری کی جائیں گی۔اجلاس میں آج رکن ممالک نے غریب ممالک میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کے ’دوبارہ بنائیں بہتر دنیا‘ نامی امریکی پراجیکٹ پر بھی اتفاق کیا۔یہ پراجیکٹ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوے (بی آر آئی) کے مقابلے میں لایا جارہا ہے۔

آج کے دیگر اہم موضوعات میں چین اور روس کی وجہ سے لاحق چیلنجز بھی شامل ہیں۔اجلاس کے پہلے دن رکن ممالک نے غریب ملکوں کے لئے کورونا ویکسین عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔کل اس اجلاس کا آخری دن ہے، جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے جڑے خطرات اور مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔

جی7 انفراسٹریکچر پروجیکٹ چین کے بی آر آئی کا متبادل: بائیڈن

امریکی صدر جوبائیڈن نے اتوارکو کہا کہ جی7 کی نئی بنیادی ڈھانچہ کی پہل ترقی پذیرممالک کے لیے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹیو (بی آرآئی) سے بہترمتبادل ہوگا۔مسٹربائیڈن نے پریس کانفرنس میں کہا،’’ہم نے ترقی پذیر دنیا میں بنیادی ڈھانچے کے لیے موجود 40-ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی ضروت کو پورا کرنے میں مددکے لئے جی7 میں ایک اہم عزم بھی کیا ہے۔میں نے ایک نظریہ سامنے رکھا ہے جسے ہم نے بہتر عالمی شراکت داری کے لیے بلڈ بیک نام دیا ہے۔

جانسن اور جے ان نے تجارت اور دفاعی تعلقات کو مضبوطی فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن اور جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے اتوار کو جی سیونچوٹی کانفرنس سے علیحدہ ایک دوطرفہ میٹنگ کے دوران دونوں ممالک کے مابین تجارت اور دفاعی تعلقات کو مضبوط کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ڈاوننگ اسٹریٹ کی طرف سے بیان کے مطابق مسٹرجانسن نے کارنیوال میں مسٹر جی ان سے ملاقات کی۔

جی۔7چوٹی کانفرنس کے نزدیک موسمیاتی تبدیلی پر احتجاج

دنیا کے چوٹی کے سربراہان خاص طورپر جی۔7کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ مرکوز کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ماحولیاتی مظاہرین نے سنیچر کو فال ماوتھ اور کارنش ساحل سمندر پر مظاہرہ کیا۔ایکسٹر یونیورسٹی میں ماحولیاتی سیاست کے پروفیسر کلیئر سانڈڑس نے وہاٹس ایپ کے ذریعہ اسپوتنک کو بتایا کہ تین روزہ جی۔سیون میں ماحولیاتی تبدیلی پر بھی لیڈران کو سوچنا چاہیے۔

جی سیون کثیر ملکی کمپنیوں پر کم از کم 15 فیصد کا عالمی ٹیکس عائد کرنے کی حمایت کریں گے

دنیا کے امیر ترین ملکوں کے گروپ، جی سیون نے ایک تاریخی سمجھوتہ کیا ہے کہ وہ کثیر ملکی کمپنیوں پر کم از کم 15 فیصد کا عالمی ٹیکس عائد کرنے کی حمایت کریں گے۔G7 کے وزرائے خزانہ نے لندن میں منعقد میٹنگ میں اِس بات سے بھی اتفاق کیا کہ بہت بڑی کمپنیوں کو صرف اُن جگہوں پر ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہیے جہاں اُن کے دفاتر موجود ہیں بلکہ وہاں بھی ٹیکس ادا کرنا چاہیے جہاں اُن کی مصنوعات کی فروخت ہوتی ہے۔

G7کے وزیروں نے کہاہے کہ وہ الگ الگ ملک کی بنیاد پر کم از کم 15 فیصد کے کم از کم عالمی ٹیکس کی حمایت کریں گے۔سمجھوتے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم سب سے بڑی اور سب سے زیادہ منافع بخش کثیر ملکی کمپنیوں کی مصنوعات کی فروخت کرنے والے ملکوں کو ان کے کم از کم 10 فیصد کے فرق سے زیادہ کے منافع پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے اختیار کے ساتھ ایک قابل قبول حل تلاش کرنے کے لیے عہد بستہ ہیں۔

وزرا نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ کمپنیوں کیلئے اِس بات کو لازمی بنایا جائے کہ وہ کمپنی کے ماحولیات پر ہونے والے اثرات کا زیادہ واضح طور پر اعلان کریں تاکہ سرمایہ کار اُن کو فنڈ فراہم کرنے سے متعلق زیادہ آسانی سے فیصلہ کرسکیں۔

Recommended