قومی اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین نے دہلی اور اتر پردیش پولیس کو نوٹس بھیج کر ان واردات کی رپورٹ طلب کی
دارالحکومت دہلی کے یمنا وہار اور اتر پردیش سے متصل لونی سرحدی علاقے میں اقلیتی برادری کے لوگوں پر تشدد کے واقعات کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر سنجیدہ قومی اقلیتی کمیشن نے نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ پولیس سے سات دن کے اندر ان واقعات سے متعلق پورے معاملے کی تفصیلات طلب کی گئی ہے ۔
کمیشن کے وائس چیئرمین عاطف رشید کے ذریعے بھیجے گئے خط میں ، دونوں واقعات میں پولیس سے واقعے کی تفصیلات کے ساتھ ہی ملزمان کی گرفتاری بھی طلب کی ہے۔ دہلی کے یمنا وہار علاقے میں ، کچھ لوگوں کے ذریعہ ایک خاندان پر حملہ کرنے کا واقعہ حال ہی میں منظرعام پر آیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔
کمیشن نے دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر کو ایک خط لکھ کر اس واقعے سے متعلق تمام معلومات فراہم کرنے کو کہا ہے۔ کمیشن نے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق پولیس سے بھی معلومات طلب کی ہے۔ کمیشن نے پولیس کمشنر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ کمیشن کو سات دن کے اندر اندر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا جائے۔ کمیشن نے اسی طرح کا ایک خط لونی میں ایک بزرگ صمد کی پٹائی کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد اترپردیش پولیس سے بھی اس واقعہ کی تفصیلات طلب کی ہے ۔
کمیشن کے سواوں کا جواب دیتے ہوئے غازی آباد پولیس نے بتایاہے کہ یہ معاملہ تعویذ ،گنڈوں سے جڑا ہواہے ۔ مرکزی ملزم پرویش گجر کے اہل خانہ کے لئے یہ شخص تعویذ گنڈوںکا کام کررہا تھا ۔ لیکن تعویذ کے الٹ اثر کی وجہ سے ، اس کو بلایا اور پیٹا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جیسا کہ سوشل میڈیا ر بتایا جا رہا ہے کہ یہ ایک فرقہ وارانہ واردات ہے یہ بالکل غلط ہے ۔ یہ معاملہ ذاتی معاملہ ہے اس واقعہ کو کسی خاص فرہ سے جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ غازی آباد پولیس نے واٹس ایپ کے ذریعے یہ تمام معلومات قومی اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین عاطف رشید کو دی ہیں۔ دوسری طرف ، دہلی پولیس نے کمیشن کے خط پر ابھی تک کمیشن کو کوئی جواب نہیں دیا ہے ، تاہم ، پولیس کو کمیشن کو جواب دینے میں ابھی 6 دن باقی ہیں۔