ڈاکٹر ہرش وردھن نے مریضوں کے لیے کراوڈ فنڈنگ اورٹی بی سے پاک کام کی جگہ سے متعلق ویبنار سے خطاب کیا
نئی دہلی ، 18جون (ہ س)
مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے جمعرات کے روز غیر معمولی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیےوالنٹری کراوڈ فنڈنگ اور ٹی بی سے پاک کام کی جگہ سے متعقل ویبنار سے خطاب کیا۔ اس ویبنار میں مرکزی وزارتوں ، سی آئی آئی اورفکی، ایسوچیم ، پی ایچ ڈی جیسی تنظیموں ، مرکزی حکومت کے پی ایس یوز کے کل 155 سے زیادہ نمائندوں نے حصہ لیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی کوششوں کی وجہ سے ٹی بی کے معاملات میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور بھارت میں اس کی وجہ سے ہونے والی اموات میں 47 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 2025 تک ملک کو ٹی بی سے پاک بناناہے ۔ یہ ہدفسب کے تعاون سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی بی کو ختم کرنے کے لیے مکمل فنڈڈ قومی نیشنل اسٹریٹجک پلان کو تیزی سے نافذ کرنے کے لیے ہم آج بھی پرعزم ہیں تاکہ اگلے 18 ماہ میں چار کروڑ افراد کے لئے شروع کئے گئے ٹی بی کی روک تھام اورعلاج کے کام کوقومی سطح پر بڑھا کر تیزی سے مکمل کر سکیں ۔
مرکزی وزیر نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کو ٹی بی سے پاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے ، یہ ایک شائستہ آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 7000 غیر معمولی بیماریوں میں سے صرف پانچ فیصدکا علاج دستیاب ہے۔غیر معمولی مریضوں میں سے آٹھ فیصد مریض الگ الگقسم کی غیر معمولی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے تمام کارپوریٹس سے اپیل کی کہ وہ غیر معمولی بیماریوں کے علاج میں مالی تعاون کریں۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے قومی غیر معمولہ امراض کے لیے پالیسی بنائی ہے اور کراوڈ فنڈنگ کے لیےایک قومی ڈیجیٹل پورٹل بنایا گیا ہے۔ غیر معمولی بیماریوں کی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا دور میں قومیغیرمعمولی بیماریوں کے لیے پالیسی تیار کی گئی ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہغیر معمولی بیماریوں کے علاج کے لیے ملک میں 8 مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں پانچ تشخیصی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ محکمہ بائیوٹیکنالوجی نے لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج ، نئی دہلی میں پہلا تشخیصی مرکز قائم کیا اور اب ملک کے خواہش مند اضلاع میں مزید تشخیصی مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ مزید ریاستوں اور اضلاع میں معیار کے مطابق ٹی بی سے پاک ہونے کی تصدیق ہوتی رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتے سے 2025 تک ٹی بی کے مکمل خاتمے کے لیے پورا ملک مل کر کام کر رہا ہے۔