<h3 style="text-align: center;">شی جن پنگ نے دی امریکہ کو دھمکی، کسی بھی جنگ کے لیے ہم تیار ہیں</h3>
<p style="text-align: right;">25 اکتوبر کو چین کی کوریا کی جنگ میں شمولیت کی 70 ویں سالگرہ سے قبل ، صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چینیوں کو امریکہ سے خطرہ ہونے کے باوجود ،متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے ،ان سب چیلنجوں سے قطع نظر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ کا براہ راست نام لیے بغیر شی جن پنگ نے ایک تقریب میں کہا کہ قومی سلامتی ہمارے لیے سب سے اہم مسئلہ ہے ۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان ریمارکس کا مقصد واشنگٹن کے خلاف محاذ آرائی کو مزید بڑھانا ہے۔ جن پنگ نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ چین کسی بھی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">بیجنگ میں ایک بڑا ہال میں عوام کے سامنے گزشتہ جمعہ کو تقریر کرتے ہوئےشی جن پنگ نے 1950 سے 1953 تک کی کوریائی جنگ کو ’’امریکی نسل پرست جارحیت‘‘ اور چین کو کوریا کے لیےسہولت کار قرار دیا۔ چینی صدر نے دعوی کیا کہ امریکی سامراجی فوج اور چین کے مابین واحد فوجی تنازعہ نے اس وقت بھی چین کی فوج کی قابلیت کو ثابت کیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;">شی جن پنگ نے دھمکی دی کہ ’’70 سال پہلے سامراجی حملہ آوروں نے ایک نئے چین کے دروازے پر حملہ کیا۔ چینیوں نے سمجھا کہ آپ کو وہ زبان استعمال کرنا ہوگی جسے حملہ آور سمجھ سکتے ہیں۔ زبان کی طاقت کے ساتھ جنگ لڑنا ہے اور طاقت کے ساتھ حملے کو روکنا ہے ، فتح کے ذریعے امن اور عزت حاصل کرنا ہے۔ چینی کبھی بھی پریشانی کا باعث نہیں ہوں گے ، لیکن نہ ہی ہم اس سے ڈرتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہمیں کتنی مشکلات یا چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، ہمارے پیر نہیں کانپیں گے اور ہماری پیٹھ نہیں جھکے گی۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">امریکہ کو واضح دھمکی دیتے ہوئے شی جن پنگ نے کہا کہ’’ کوئی بھی ملک یا کوئی بھی فوجی چاہے وہ کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو ، اگر وہ بین الاقوامی برادری کے خلاف کھڑا ہے تو اسے’’ برباد ‘‘کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کی فوجی طاقت بنانے کے لیے چین کو اپنی فوجی جدید کاری کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ حکمران چینی کمیونسٹ پارٹی فوج پر ’’مکمل قیادت‘‘برقرار رکھے گی۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">انہوں نے کہا کہ’’آج کی دنیا میں ، کسی بھی یکطرفہ ، تحفظ پسندی اور انتہائی خود غرض نظریے کی مکمل حمایت ناکافی ہے ، اور کسی بھی طرح کی بلیک میلنگ ، ناکہ بندی اور ضرورت سے زیادہ دباؤ ایک مکمل ناکامی ہے۔ صرف خودغرض اور متنازعہ اور دھمکی آمیز کوششیں یا کام کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ اس طرح کے خیالات صرف کام میں نہیں بلکہ اس کا انجام بھی بہت خراب ہوتاہے۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">چینی رہنما کے اس طرح کے ریمارکس امریکی انتخابات سے ٹھیک دو ہفتے قبل آیا ہے ۔جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب صدر جو بائیڈن کے مابین زبردست بحث جاری ہے کہ ان دونوں میں سے کون چین کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے بہتر طور پر نمٹ سکے گا۔</p>
<p style="text-align: right;">چین کی امریکی کشیدگی کے دوران کوریائی جنگ کے بارے میں بڑے پیمانے پر عام ہونے والے واقعات کے سلسلے میں جن پنگ کی تقریر تازہ ترین ہے۔ جب کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کا پانچواں پلینم اگلے ہفتے ہونے والا ہے ، اگلے پانچ سالوں کے لیے ملک کی سیاسی ، معاشی اور معاشرتی ترقی کا منصوبہ بنایا جائے گا ۔</p>
<p style="text-align: right;">اس سے قبل ، بیجنگ میں کورین جنگ نمائش کے دورے کے دوران جن پنگ نے چینی عوام پر زور دیا کہ وہ ’’اپنی آخری فتح پر اعتماد کریں‘‘ اور ’’تمام دشمنوں پر قابو پالیں‘‘۔ جسے امریکہ کے لیے بھی ایک واضح علامت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔جن پنگ کی تقریر نے چین اور امریکی افواج کے مابین کورین جنگ کے دوران ہونے والی پہلی لڑائی کی اتوار کی سالگرہ سے قبل دوبارہ لڑنے کے لیے چین کی تیاری کا واضح پیغام دیا ہے۔ اسے اونگ زنج کی لڑائی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔جب 25 اکتوبر 1950 کو ، عوامی رضاکار فوج (PVA) کی 40 ویں کور نے جمہوریہ کوریا کی فوج (آر او کے) کے خلاف گھات لگا کر حملہ کیاتھا۔ اس نے شمال مشرق میں چین کوریا سرحد کی طرف جانے والی امریکہ کی آٹھویں فوج کے دائیں سمت کو تباہ کردیاتھا۔</p>
<p style="text-align: right;">تجارت ، ٹکنالوجی ، کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ بحیرہ ٔجنوبی چین ، ہانگ کانگ ، تائیوان ، سنکیانگ اور تبت میں بیجنگ کے اقدامات نے چین اور امریکہ کے مابین اسٹریٹجک دشمنی کو تیز کردیا ہے۔ تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے ، جب کہ یہ تصادم دونوں فریقوں کے مفادات کے منافی ہے۔</p>.