اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے چین میں اقلیتی قیدیوں کے اعضانکالنے پر سوال اٹھایا
بیجنگ / اقوام متحدہ 19 جنوری (انڈیا نیرٹیو)
چین میں جیل میں بنداقلیتی قیدیوںپر غیر انسانی مظالم کی خبر سامنے آنے کے بعد ، ان کا دل ، گردے اور جگر نکالنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ، جس پر ہر طرف سے تنقید کی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ممبران نے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق چین کی جیل میں ایغور مسلمان ، تبتی ، مسلمان اور عیسائی قیدیوں کے ساتھ بے دردی کی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ مذہبی اقلیتوں کو ایکس رے اور الٹراساونڈ جیسے بلڈ ٹیسٹ اور اعضاءکے ٹیسٹ کروانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ جب کہ دوسرے قیدیوں کے ساتھ ایسانہیں کیا جارہا ہے۔
ہیومن رائٹس کونسل نے یہ معاملہ پہلی بار سال 2006 اور 2007 میں چینی حکومت کے سامنے اٹھایا گیا تھا۔ لیکن حکومت نے کہا تھا کہ اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ ماہرین نے اب چین سے اس معاملے پر جواب دینے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی ، یہ بھی کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی مشینری کو انسانی اعضا کے نکالنے کے معاملے کی آزادانہ طور پر تفتیش کرنے کی اجازت دے۔