ڈاکٹر پال نے یاد دلایا کہ اگر کووڈ کا مناسب طریقہ کار کو اپنایا گیا اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکے لگائے گئے تو کووڈ کی تیسری لہر کو روکا جاسکتا ہے۔‘‘اگر ہم کووڈ کا مناسب طریقہ کار اپناتے ہیں اور اپنے آپ کو ٹیکے لگواتے ہیں تو تیسری لہر کیوں آئے گی؟ یہاں تک کے ایسے بہت سے ملک ہیں جہاں دوسری لہر نہیں آئی ہے ۔اگر ہم کووڈ کے مناسب طور طریقے اپناتے ہیں تو یہ وقت بھی گزر جائے گا’’۔
معمول کے حالات بحال کرنے کے لئے تیزی سے ٹیکہ کاری مہم اہم ہے
نیتی آیوگ کے رکن نے معیشت کو پٹری پر لانے اور معمول کے کام کاج پھر سے بحال کرنے کے لئے تیزی سے ٹیکہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔‘‘ ہمیں اپنے روزانہ کے کام کاج اپنی سماجی زندگی برقرار رکھنے، اسکولوں اورکاروبار کو کھولنے نیز اپنی معیشت کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے اور ایسا ہم تب ہی کرسکتے ہیں جب تیزی سے ٹیکہ کاری کریں گے۔
‘‘ویکسین کی سپلائی سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہوگا’’
صدر نشیں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ویکسین کی دستیابی سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اگلے مہینے تک 20 سے 22 کروڑ خوراکیں ہمارے پاس دستیاب ہوں گی۔ ڈاکٹر اروڑہ نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ صحت کا بنیادی ڈھانچہ لوگوں میں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے بھی اچھی طرح سے کام کررہا ہے کہ ٹیکہ کاری کی یہ مہم پہاڑی، قبائلی اور بہت دور دراز آبادی والے علاقوں سمیت ملک کے ہر کونے تک پہنچے۔
کووڈ شیلڈ ویکسین کی خوراک لینے میں فی الحال کسی وقفے کی ضرورت نہیں
کووڈ شیلڈویکسین کی خوراک کے وقفے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر نشیں نے کہا کہ وقفے میں تبدیلی کی فی الحال کوئی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ہے۔ بنیادی اصول یہ ہے کہ ہمارے لوگوں کو ویکسین کی ہر ڈوز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاناچاہئے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ فی الحال خوراکیں کافی فائدہ دے رہی ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ساتھ ہی ساتھ کسی بھی چیز کو چھوڑا نہیں گیا ہے