ریاض،23جون(انڈیا نیرٹیو)
سعودی وزیر خارجہ فصل بن فرحان بن عبداللہ نے پیر کے روز آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے سرکاری دورے کے دوران میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر رافائیل گروسی سے ملاقات کی۔دونوں شخصیات کی بات چیت میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پیش رفت اور ایران کے تمام جوہری مقامات کی جلد اور جامع تفتیش کے لیے مطلوب میکانزم کا اطلاق زیر بحث آیا۔ اسی طرح ایران کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور پالیسیوں پر تبادلہ خیال ہوا جو خطے اور پوری دنیا کے استحکام کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔
اس ملاقات میں آسٹریا میں سعودی سفیر شہزادہ عبداللہ خالد بن سلطان بھی موجود تھے۔ وہ آسٹریا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لیے مملکت کے مستقل مندوب بھی ہیں۔واضح رہے کہ مذاکرات کار آئندہ ماہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ویانا میں بات چیت کی میز پر واپسی کے منتظر ہیں۔
یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے اعلی ترین نمائندے جوزپ بوریل نے باور کرایا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے کو پھر سے زندہ کرنے کے لیے ویانا میں جاری جوہری مذاکرات ،،، دشوار ہیں۔ یہ مذاکرات رواں سال اپریل میں شروع ہوئے تھے۔پیر کے روز العربیہ / الحدث کو دیے گئے انٹرویو میں جوزپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران میں قیادت کی تبدیلی اور سخت گیر شخصیت ابراہیم رئیسی کا بطور صدر انتخاب کسی سجھوتے تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو معطل نہیں کرے گا۔
ادھر ایران کے سینئر مذاکرات کار عباس عراقجی نے آج اعلان کیا ہے کہ ویانا بات چیت کا مشکل حصہ ابھی تک قائم ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مذاکرات نہ صرف مکمل ہوں گے بلکہ موجودہ حکومت کی مدت کے دوران میں (یعنی اگست کے اوائل سے قبل) ہی ایک سمجھوتے تک پہنچا جائے گا۔فارس نیوز ایجنسی کے مطابق عراقجی نے باور کرایا کہ اقتدار کی منتقلی کے بعد بھی ان کے ملک کا موقف ہر گز تبدیل نہیں ہو گا۔واضح رہے کہ ویانا میں اب تک ہونے والے بات چیت کے چھ ادوار میں تمام معلق اور پیچیدہ مسائل کے کسی حل تک نہیں پہنچا جا سکا ہے۔