Urdu News

وزیر اعظم اور جموں و کشمیر کے رہنماوں کے درمیان خوشگوار ماحول میں ہوئی نتیجہ خیز ملاقات

@PMO India

حد بندی کے بعد اسمبلی انتخابات کے آثار

نئی دہلی ، 25جون (انڈیا نیرٹیو)

وزیر اعظم نریندر مودی اور جموں وکشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں کے 14 رہنماوں نے جمعرات کے روز ایک مثبت اور خوش گوار ماحول میں ملاقات ختم ہوئی ، جسے ریاست میں اسمبلی انتخابات کرانے اور مکمل ریاست کی بحالی کی طرف ایک اہم قدم سمجھا جارہا ہے۔

وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ ’ لوک کلیان مارگ ‘واقع سرکاری رہائش گاہ پر تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک چلے اس اجلا س میں وزیر اعظم نریندر مودی ، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ، وزیر اعظم آفس میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈووال اورجموں وکشمیر کے چار سابق وزرائے اعلی کے ساتھ دیگر رہنما موجود تھے۔

ان میں تمام سابق وزرائے اعلیٰ نے اجلاس کو مثبت اور معنی خیز قرار دیا۔ ان رہنماوں نے وزیر اعظم مودی کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ ’یہ دہلی اور دل کے مابین فاصلہ کم کرنے کی کوشش ہے‘۔ مقررہ وقت سے زیادہ طویل چلی اس میٹنگ کے بعد ، مختلف ریاستی رہنماوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی پھر سے بحالی کا مسئلہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔ بیشتر رہنماوں کا موقف تھا کہ آرٹیکل 370 کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔

رہنماوں کا بنیادی زور اسمبلی انتخابات کو جلد سے جلد کرائے جانے پر تھا۔ ریاستی رہنماوں کے مطابق مودی اور وزیر داخلہ کی طرف سے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے اور وہاں جلد انتخابات کرانے کے لئے پرعزم ہے۔

مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی پہلی ترجیح ریاستی اسمبلی کے انتخابی حلقوں کی حد بندی ہے اور دوسرے مرحلے کے طور پر ریاست میں انتخابات کروانے کی تجویز ہے۔ سینئر کانگریسی رہنما اور سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی جانب سے ریاست میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد ، مکمل ریاست کا مطالبہ کرنے سمیت پانچ اہم مطالبات کیے گئے تھے۔

آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی طرف سے پارلیمنٹ میں ایک یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ معمول کی صورتحال قائم ہونے اوروقت گزرنے کے ساتھ مکمل ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ کانگریس قائد نے کہا کہ اس وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یہ سب سے موافق وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں دہشت گردی قابو میں ہے اور امن قائم ہے۔ سرحد پر جنگ بندی ہے۔ مکمل ریاست کی بحالی کے لئے اس سے بہتر وقت اور کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔ آزاد نے کہا کہ گذشتہ دنوں ریاست میں بلاک پنچایتوں اور ضلع کونسلوں کے انتخابات ہوچکے ہیں۔ اب اس کا اگلا فطری قدم اسمبلی انتخابات ہونا چاہئے۔ کانگریس جلد سے جلد ریاست میں جمہوریت کی بحالی کے حق میں ہے۔ کانگریس کی جانب سے اجلاس میں مقامی شہریوں کے لئے روزگار گارنٹی اور زمین کے حقوق کے معاملے کو بھی اٹھایا گیا۔

مقامی شہریوں کو ڈومیسائل حقوق کی ضمانت دینے پر بھی بات کی گئی۔ کانگریس نے کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری کا مطالبہ بھی اٹھایا۔ آزاد نے کہا کہ ریاست سے باہرگئےکشمیری پنڈتوں کو محفوظ ماحول میں واپس لانا اور ان کی بازآبادکاری کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔

آزاد نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد پیش آئے واقعات میں جن کارکنوں کوگرفتار کیا گیا ، ان کو رہا کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو سیاسی بنیادوں پر جیل بھیج دیا گیا ہے اور جن کا دہشت گردی کی کارروائیوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ان کو رہا کیا جائے۔

کانگریس قائد نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے تمام قائدین کی بات بہت بغور سنی۔ ملاقات کے دوران ان کا رویہ مثبت تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ گذشتہ سال ہی ریاستی رہنماؤں کے ساتھ ایسی میٹنگ بلانا چاہتے ہیں ، لیکن کورونا کی وبا کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔

وزیر اعظم نے جمعرات کے اجلاس کو موجودہ دور کی سب سے بڑی میٹنگ قرار دیا۔ وزیر اعظم رہنماؤں کی اس دلیل سے متفق تھے کہ ریاست میں حکمرانی اور انتظامیہ کے کام کو بیوروکریسی کے لئے نہیں چھوڑا جاسکتا۔ بیوروکریسی سیاسی قیادت کا متبادل نہیں بن سکتی۔آزاد نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اچھا ہوگا کہ ریاست کا مکمل ریاست بحال ہونے کے بعد انہیں گورنر بنا دیا جائے ۔

پیپلس کانفرنس کے سجاد لون اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے الطاف بخاری نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کو نتیجہ خیز اور مثبت قرار دیا۔ ان رہنماوں نے کہا کہ یہ ملاقات صرف وفاقی ہندوستانی اور آئین کے دائرے میں رہ کر ہوئی ہے۔

مختلف قائدین نے وزیر اعظم کے سامنے اپنے دکھ اور درد کا اظہار کیا۔ انہوں نے سب کی بات بہت غور سے سنی۔ اجلاس میں جن 14 رہنماوں نے حصہ لیا، ان میں غلام نبی آزاد ، تاراچند ، کانگریس کے غلام احمد میر ، نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی ، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے الطاف بخاری ، پیپلس کانفرنس کے سجاد لون کے ساتھ ہی جموں خطے سے رویندر رینا ، نرمل سنگھ اورکویندر گپتا ، پینتھرس پارٹی کے پروفیسر بھیم سنگھ اور سی پی آئی (ایم) کے ایم وائی تاریگامی شامل تھے۔

Recommended