خاندان کے کھوئے ہوئے رکن کو متحد کرنے میں ایک بار پھر آدھار نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس بار ایک 21 سالہ خصوصی طور پر معذور نوجوان کاچھ سال تک لاپتہ رہنے کےبعد اپنے اہل خانہ سے ملاپ ہوگیا۔بہار کے کھگڑیا ضلع سے نومبر 2016 سے لاپتہ سمجھے جانے والے معذور شخص (گونگے بہرے) کو اگست 2022 میں مہاراشٹر کے ناگپور میں آدھار کے ذریعے تلاش کیا گیا تھا۔
اس بات کے بڑھتے ہوئے ثبوت مل رہے ہیں کہ آدھار کس طرح زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کر رہا ہے جو نہ کہ ایک ڈیجیٹل ریڑھ کی ہڈی کے طور پر بلکہ فلاحی خدمات کی فراہمی میں اور خاندانوں کو لاپتہ ارکان کے ساتھ دوبارہ ملنے میں مدد کررہا ہے۔28 نومبر 2016 کو ناگپور ریلوے اسٹیشن پر ایک گمشدہ بچہ ملا جس کی عمر 15 سال تھی۔ چونکہ بچہ گونگا اور سماعت سے محروم ،تھا، اس لیے ریلوے حکام نے مناسب کارروائی کے بعد اسے ناگپور کے گورنمنٹ سینئر بوائز یتیم خانے کے حوالے کر دیا۔اسے پریم رمیش انگلے نام کا نام دیا گیا۔
ونود دبیراؤ، یتیم خانہ کے سپرنٹنڈنٹ اور کونسلر نے جولائی 2022 میں ناگپور میں ‘ پریم رمیش انگلے’ کے آدھار رجسٹریشن کے لیے آدھار سیوا کیندر کا دورہ کیا۔ لیکن اس اندراج کے خلاف آدھار تیار نہیں کیا جا سکا کیونکہ بایومیٹرکس دوسرے آدھار نمبر سے مل رہے تھے۔جس کے بعد اے ایس کے ناگپور نے یو آئی ڈی اے آئی کے علاقائی دفتر ممبئی سے رجوع کیا۔
تصدیق کرنے پر یہ سامنے آیا کہ متعلقہ نوجوان کے پاس 2016 سے ایک موجودہ آدھار ہے، جس کا نام سوچن کمار ہے جس کا پتہ بہار کے کھگڑیا ضلع کے ایک محلے کا ہے۔
مزید جانچ پڑتال اور تصدیق کے بعد، اور مناسب طریقہ کار کے بعد، حکام نے نوجوان کی شناخت یتیم خانے کے سپرنٹنڈنٹ کو بتائی۔ کھگڑیا (بہار) میں مقامی پولیس کے تعاون سے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی۔اس کے بعد نوجوان کی ماں اور چار رشتہ دار اگست کے تیسرے ہفتے میں متعلقہ پولس حکام اور ان کے گاؤں کے سرپنچ سے مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ ناگپور پہنچے۔اس کیس نے ایک بار پھر آدھار پلیٹ فارم کی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔
سچن کمار اب اپنے خاندان کے ساتھ دوبارہ متحد ہو گئے ہیں یہ سب بنیادی طور پر آدھار کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے قاعدے اور معزز عدالت کی ہدایت کے مطابق بچے کے حوالے کرنے کا طریقہ کار سپرنٹنڈنٹ اور یتیم خانے کے کونسلر نے مشترکہ طور پر مکمل کر لیا ہے۔