Categories: بھارت درشن

دوسو سال بعد یونان میں بنی پہلی مسجد،مسلمانوں نے ادا کی نماز

<h3 style="text-align: center;">دوسو سال بعد یونان میں بنی پہلی مسجد،مسلمانوں نے ادا کی نماز</h3>
<p style="text-align: right;">ایتھنز،08نومبر(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">برسوں کی تاخیر کے بعد جمعہ کو ایتھنز میں سرکاری خرچ سے قائم کی گئی پہلی مسجد کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھول دیے گئے۔ سن 1833 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ سرکاری خرچ سے قائم کی گئی ایک مسجد میں جمعہ کی نماز ادا ہوئی۔ ایتھنز میں پاکستان، شام، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے لاکھوں تارکین وطن موجود ہیں، تاہم اس شہر میں کوئی باقاعدہ مسجد نہیں تھی۔ دو سو برس قبل یونانی فورسز نے اس شہر کا قبضہ سلطنت عثمانیہ سے واپس لیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;">ایتھنز میں مسلمانوں کے لیے ایک باقاعدہ مسجد کا منصوبہ کئی دہائیاں پرانا ہے، تاہم ملک میں مسیحی آرتھوڈاکس اکثریت اور قوم پرستوں کی مسلسل مخالفت کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا اور تاخیر کا شکار رہا۔ اس تاخیر کی ایک وجہ پچھلے دس برس میں یونان کی خراب مالی حالت بھی تھی۔</p>
<p style="text-align: right;">جمعے کے روز اس مسجد میں پہلی بار باجماعت نماز ادا کی گئی تو اس دوران کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھ کر اور سماجی دوری سے متعلق دیگر ضوابط پر عمل کیا گیا۔اس موقع پر مسجد کی انتظامی کونسل کے ایک رکن حیدر اشعر نے کہا’’ایتھنز میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ ہم اس مسجد کا انتظار ایک طویل عرصے سے کر رہے تھے۔ خدا کا شکر ہے کہ بلآخر ہمارے پاس ایک مسجد ہے، جو ہمارے لیے کھلی ہے اور جہاں ہم آزادی سے نماز ادا کر سکتے ہیں۔“یہ بات بھی اہم ہے کہ یونان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی روک تھام کے لیے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے تناظر میں آج ہفتے کے روز سے 30 نومبر تک ملک بھر میں تمام تر باقاعدہ عبادتی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">اس مسجد کے قیام پر مسلمانوں کی بڑی تعداد خوش ہے، تاہم کچھ نمازیوں نے مسجد کی عمارت پر ناخوشی کا اظہار کیا۔ یہ سرمئی رنگ کی مستطیل شکل کی عمارت ہے، جس میں نہ کوئی گنبد ہے اور نہ مینار۔ یعنی یہ مسجد یورپ کے دیگر مقامات پر موجود روایتی مساجد سے بالکل مختلف ہے۔یونان کی مسلم ایسوسی ایشن کے سربراہ نعیم القندور نے کہا کہ ’’یہ عبادت کی جگہ نہیں لگتی۔ یہ چھوٹی ہے، چوکور ہے اور بری عمارت ہے۔ ہم اس حکومتی پیش کش کا شکریہ ادا کرتے ہیں مگر ہم اس درجے کےحصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جس کے ہم مستحق ہیں۔“</p>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago