سرینگر۔ 12؍ مارچ
ٹیکنالوجی کے اس تیز رفتار دور میں، جب کتاب پڑھنے کا کلچر آہستہ آہستہ دم توڑ رہا ہے، وادی کشمیر میں ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں جو نہ صرف پڑھے لکھے ہیں بلکہ لکھنے کے ذریعے اپنے خیالات کو شکل دینے کے قابل بھی ہیں۔ سری نگر سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ منپریت نے نظموں کی ایک کتاب نکالی ہے جس کا نام “بلیوز اینڈ بلس”ہے۔
اپنے وقت کا بہتر استعمال کرتے ہوئے، منپریت نہ صرف اپنی پڑھائی کے ساتھ سماجی خدمت کر رہی ہے بلکہ اپنی تخلیقی ذہانت کو بھی فروغ دے رہی ہے۔کتاب جو زندگی کے نشیب و فراز پر مرکوز ہے ہر حال میں خالق کائنات کا شکر گزار رہنے پر زور دیتی ہے۔
کتاب کو مختلف موضوعات پر تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سائنس اسٹریم میں میٹرک کرنے والی منپریت کو قومی اور بین الاقوامی نامور مصنفین کی کتابیں پڑھنے میں بہت دلچسپی ہے اور ان سے متاثر ہو کر وہ خود بھی ایک نامور مصنف بننے کے راستے بنا رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے سولنا علاقے سے تعلق رکھنے والی من پریت کور 16ویں صدی کے مفکر اور معروف شاعر بھائی نندلال کی شاعری سے بہت متاثر ہیں۔ 15 سال کی عمر سے منپریت کور اپنی تحریروں میں اپنے خیالات اور گرد و پیش کو لکھ رہی ہیں۔’’بلیوز اینڈ بلس‘‘ اس ہونہار لڑکی کی پہلی کتاب ہے اور وہ اس وقت اپنی دوسری کتاب ’’کشمیریت‘‘ لکھ رہی ہیں۔
انہیں اب تک کئی انعامات اور اعزازات سے نوازا جا چکا ہے جن میں شاعری کے زمرے میں بھی شامل ہے۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے دیا جانے والا ینگ اچیورز ایوارڈ 2021 بھی شامل ہے۔ ایک تخلیقی ذہین، من پریت سماجی خدمت کے لیے بھی پرجوش ہے۔ وہ ایک غیر سرکاری سماجی تنظیم سے وابستہ ہیں۔
یہ خوراک اور دیگر ضروری سامان کی تقسیم میں بھی آگے ہے۔اس کے علاوہ منپریت معاشرے میں پنپتی سماجی برائیوں اور خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی کے خلاف بھی آواز اٹھاتی رہتی ہے۔
جہاں کہیں بھی خواتین کسی بھی قسم کی زیادتی یا دیگر مسائل کا شکار ہوتی ہیں، من پریت اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔ جموں و کشمیر نے ملک کو ہزاروں محنتی خواتین دی ہیں جو کامیابی کی چوٹی پر پہنچی ہیں۔
جو چیز ان کی کہانیوں کو مزید دلکش بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ان کے سفر رکاوٹوں سے بھرے ہوئے تھے جنہیں انہوں نے کامیابی کے ساتھ عبور کیا۔ اس کے کامیاب ہونے کے عزم نے اسے آگے بڑھایا اور ہر اس شخص کو متاثر کیا جس سے وہ اپنے راستے پر ملا۔
من پریت کا کہنا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور صنفی مساوات کسی بھی خطے یا قوم کی سماجی اور اقتصادی ترقی کی راہ میں سب سے اہم جز ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے کافی ہے لیکن ملک کی ترقی میں خواتین کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
کسی بھی کام میں لگن، ہمت اور حوصلے سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ منپریت اپنی قابلیت اور قابلیت سے نہ صرف اپنے والدین کو مشہور کر رہی ہے بلکہ وہ کم عمری میں ہی ایک سماجی کارکن کے طور پر ابھری اور دوسروں کے لیے مینارہ بن گئی۔