scientific expedition to Antarctica
<p style="text-align: right;">نئی دہلی 4 جنوری 2021: آج بھارت نے انٹارٹکا کے لئے 40 ویں سائنسی مہم کا آغاز کیا۔ یہ بھارتی مہم کے چار دہائیوں کا مظہر ہے۔ 40 ویں مہم کے سفر کا آغاز گواسے پ5 جنوری 2021 میں ہوگا اور جہاز پر 43 ارکان ہوں گے۔ برفانی سفر کے لئے سازگار چارٹرڈ جہاز ایم وی ویسلی گلونن یہ سفر طے کرے گا اور دن میں انٹارٹکا پہنچے گا۔40 رکنی ٹیم کو وہاں چھوڑ کر یہ اپریل 2021 میں بھارت واپس پہنچے گا۔ واپسی میں یہ گزشتہ سفر کی سرمائی ٹیم کو لے کر آئگا۔</p>
<h4 style="text-align: right;">پہلے سفر میں ڈاکٹر ایس زیڈ قاسم کی سربراہی میں</h4>
<p dir="RTL">بھارت کی انٹارٹکا مہم کا آغاز 1981 میں ہوا تھا۔ پہلے سفر میں ڈاکٹر ایس زیڈ قاسم کی سربراہی میں 21 سائنسدانوں اور مددگار عملے کی ٹیم گئی تھی۔ ایک معمولی نوعیت کے سفر سے اس مہم کا آغاز ہوا تھا اور اب انڈین انٹارٹک پروگرام کے تحت انٹارٹکا میں تین مستقل تحقیقی مراکز قائم کئے جاچکے ہیں۔ یہ ہیں: دکشن گنگوتری، میتری اور بھارتی۔ اس وقت بھارت کے دو تحقیقی مراکز کام کررہے ہیں۔ میتری اور بھارتی۔ قطبی اور سمندری تحقیق کا قومی مرکز(<span dir="LTR">NCPOR</span>)، گوا ، تمام بھارتی انٹارٹک پروگرام کا بندوبست کرتا ہے۔</p>
<h4 dir="RTL">ماحولیاتی سرگرمی اور تحفظ ، ارضیاتی ایکوسسٹم اور ساحل کے نزدیک.</h4>
<p dir="RTL">scientific expedition to Antarctica</p>
<p dir="RTL">انٹارٹکا کی گزشتہ سائنسی مہم میں 39 بھارتی سائنسداں شامل تھے . اور نومبر 2019 میں اس کا آغاز ہوا تھا۔ اس کے تحت 27 سائنسی پروجیکٹ ہوئے. جن میں آب وہوا کے عمل اور آب وہوا میں تبدیلی پر اس کے اثرات، ماحولیاتی سرگرمی اور تحفظ . ارضیاتی ایکوسسٹم اور ساحل کے نزدیک علاقوں کا ایکوسسٹم ، مشاہداتی تحقیق اور قطبی ٹکنالوجی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ قطبی تحقیق کے جاپان کے قومی ادار ے کے اشتراک سے دو مشترکہ پروجیکٹ بھی شروع کئے گئے۔ اپنے مشن کی مدت پوری کرنے کے بعد یہ 2020 میں بھارت واپس آگیا. اس نے میتری اور بھارتی کے لئے سالانہ رسدات بھی پہنچائے .جن میں کھانے پینے کا سامان، ایندھن اسنوموبائل اور دیگر ضروری سازوسامان شامل ہیں۔ یہ اپنے ساتھ سرمائی سرگرمیوں کے لئے 48 رکنی ٹیم لے کر گیا۔</p>.