جموں و کشمیر کے سرحدی شہر اڑی کو ملک کے ریلوے نقشے پر لانے کے اعلان نے مقامی لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ ا دی ہے ہے جنہیں امید ہے کہ ٹرین خدمات شروع ہونے سے نہ صرف ان کے سفر میں آسانی ہوگی بلکہ یہاں کی تجارت اور سیاحت کے شعبوں کو بھی تقویت ملے گی۔شمالی ریلوے نے 50 کلومیٹر طویل بارہمولہ-اوڑی ریلوے لائن پر کام شروع کرنے کے منصوبوں کا انکشاف کیا ہے جس کے لیے ٹینڈرز جاری کیے گئے ہیں۔
حکام نے منگل کو بتایا کہ ریل حکام فائنل لوکیشن سروے شروع کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹینڈر دینے کے تین ماہ کے اندر سروے مکمل کر لیا جائے گا۔بارہمولہ سے اُڑی تک ریلوے لائن کی توسیع سے بارہمولہ، سری نگر اور بانہال سے رابطہ بہتر ہونے کی امید ہے۔مقامی لوگوں نے سری نگر سے 102 کلومیٹر دور سرحدی شہر کو ریلوے رابطہ فراہم کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
ایک مقامی بی جے پی لیڈر میر مشتاق نے کہا ہم اڑی تک 50 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کے اعلان کے لیے ایل جی اور مرکزی وزیر ریلوے کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ لوگوں کو اس سے بہت فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ ریلوے لائن مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔’ ‘یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ اس سے تجارت اور کاروباری شعبے کو تقویت ملے گی اور سیاحت کے شعبے کو بھی فروغ ملے گا۔
محمد شفیع نامی ایک تجارتی رہنما نے کہا کہ اس جگہ پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کے آنے سے کاروبار کو فروغ ملے گا۔ ملک کے کسی بھی حصے سے اُڑی تک سفر کرنا آسان ہو جائے گا۔شفیع نے کہا، ریلوے لائن ملک کے باقی حصوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے رابطہ فراہم کرے گی اور قومی شاہراہ کے متبادل راستے کے طور پر کام کرے گی جو کئی بار منقطع رہتی ہے۔
یہ ریلوے لائن سٹریٹجک نقطہ نظر سے بھی اہم ہو گی تاکہ لائن آف کنٹرول کے آگے کے علاقوں میں فوجیوں، آلات اور دیگر سامان کی نقل و حمل ہو سکے۔اس سال کے شروع میں، ہندوستانی فوج نے سیاحوں کو کمان امان سیٹو پل کا دورہ کرنے کی اجازت دی، جو وادی کشمیر کو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے)سے ملاتا ہے۔220 فٹ لمبے پل کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایل او سی سمجھا جاتا ہے جس تک رسائی دونوں طرف کے فوجی کنٹرول کرتے ہیں۔
بھارتی فوج اب ایل او سی کے قریب کے علاقے کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ تاہم، پل کے دروازے اس وقت سے بند ہیں جب سے بھارت نے کشمیر اور پی او کے کے درمیان سری نگر-مظفر آباد بس سروس فروری 2019 میں معطل کر دی تھی جب پلوامہ میں ایک دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے تھے۔