وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم ہندوستانی نوجوانوں کے لئے بہترین موقع ہے کہ وہ مسلح افواج میں شامل ہو کر قوم کی خدمت کریں۔ ایک بیان میں جناب راج ناتھ سنگھ نے جو جموں وکشمیر کے دو روزہ دورے پر ہیں، کہا کہ بہت سے نوجوانوں کو مسلح افواج میں بھرتی ہونے کا موقع نہیں ملا کیونکہ گزشتہ دو برس سے بھرتی کا عمل نہیں ہوسکا۔ انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کے مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے ،وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ہدایت پر حکومت نے اگنی ویروں کی 2022 میں بھرتی کے لئے عمر کی حد کو بڑھا کر 21 سے 23 سال کردیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمر کی حد میں چھوٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نوجوانوں کا دھیان رکھتی ہے۔ وزارت دفاع کے ملٹری افئرز کا محکمہ اور سروسز جلد از جلد بھرتی شروع کرنے کی پابند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ مسلح افواج میں شامل ہوں اور اگنی پتھ کے ذریعہ ملک کی خدمت کریں۔
بعد میں رکشا منتری نے پہلگام میں کوہ پیمائی اور موسم سرما کے کھیلوں کے جواہر انسٹی ٹیوٹ (جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس) کی نویں ایگزیکٹیو کونسل اور اور چوتھی جنرل باڈی میٹنگ میں شرکت ہے۔ رکشا منتری اور جموں وکشمیر کے لفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا کی موجودگی میں میٹنگ میں انسٹی ٹیوٹ کے بلارکاوٹ کام کاج اور زیر التواء معاملات کو جلدی نمٹانے کے راستے تلاش کرنے پر بات ہوئی۔
وزیر دفاع نے اپنی تقریر میں ان ٹرینروں اور انسٹرکٹروں کی اعلیٰ معیار کی ٹریننگ، عمدہ بندوبست ، لگن اور تکنیکی صلاحیتوں کو سراہا جن کی کاوشوں سے جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس ملک کے ممتاز اداروں میں سے ایک بنا ہے۔ انھوں نے کوہ پیمائی اور متعلقہ سرگرمیوں کو نہ صرف جسمانی صلاحیت بلکہ دماغی مضبوطی اور جوش وخروش کا ثبوت قرار دیا ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ان سرگرمیوں میں خواتین کی بڑھتی تعداد پر خوشی کا اظہار کیا جہاں پہلے مردوں کی اجارہ داری تھی، انھوں نے دو یانگ جنوں کی ہمت کو سراہا جو پوری لگن اور جوش وخروش کے ساتھ کوہ پیمائی کی مہم مکمل کررہے ہیں۔ انھوں نے ہندوستانی کوہ پیما محترمہ ارونا سپنا کا خاص طور سے ذکر کیا جنھوں نے اپنی معذوری کے باوجود اپنے عزم اور لگن سے کام لیتے ہوئے ایورسٹ کی چوٹی سر کی اور ہندوستان کی اسی طرح کی اولین خاتون کوہ پیما بن گئیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مختلف شعبوں میں سرکاری ونجی شراکت داری پر حکومت کی توجہ مرکوز ہونے سے ملک میں ترقی کو زبردست بڑھاوا ملا ہے۔ رکشا منتری نے جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس کو صلاح دی کہ وہ اپنے ٹریننگ پروگراموں کو بڑھانے کے لئے نجی سیکٹر سے ہاتھ ملائیں۔ انھوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں ایسی بہت سی ٹیکنالوجیز، اختراع اور مہارت موجود ہے جو پبلک سیکٹر میں دستیاب نہیں ہیں۔ نجی شعبے کے ساتھ اشتراک کرکے جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس کو عوام کے ساتھ خصوصا نوجوانوں سے جڑنے کا موقع ملے گا اور اس سے مقامی سطح پر خوشحالی آئے گی۔
وزیر دفاع نے ادارے پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خاص طور سے نوجوانوں کو مختلف ٹریننگ پروگراموں کے ذریعہ کوہ پیمائی اور موسم سرما کے کھیلوں کی جانب راغب کریں اور اور ان میں وطن پرستی حوصلہ اور توانائی پیدا کریں۔ اس سے مقامی کمیونٹی کو حصہ لینے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور انھیں اپنے کلچر سے جڑنے کا موقع ملے گا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ مقامی افراد کو صرف شیرپا نہیں بننا چاہئے بلکہ قومی ثقافتی اتحاد کا حصہ بننا چاہئے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے پھر سے کہا کہ حکومت سرحدی علاقوں میں ترقی لاکر قومی سیکورٹی کو مضبوط کرنے کا عزم رکھتی ہے اور جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس جیسے ادارے اس ویژن کو آگے لے جانے اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرسکتے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس جیسے اداروں کو ماحولیاتی اعتبار سے حساس سیاحت کو فروغ دینے اور فطرت کو خدمت کرنے کے لئے کہا۔ انھوں نے اپنی تقریر اس امید کے ساتھ ختم کی کہ جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس آنے والے وقتوں میں دنیا کے ممتاز اداروں میں سے ایک ہوگا۔
اس موقع پر رکشا منتری نے ادارے میں سی او ایل کے ایس مال بلڈر کلائمبنگ وال اور ہمالین میوزیم کا بھی افتتاح کیا۔ جے آئی ایم اینڈ ڈبلیو ایس کا مقصد نوجوانوں کو فطرت سے قریب لانا اور مہم جوئی کے کھیلوں کے ذریعہ ان کی شخصیت اور کردار سازی کرنا ہے