Urdu News

اب قطب مینار کے آس پاس ہوگی کھدائی

مہرولی دلی میں واقع تاریخی قطب مینار

نیشنل مونومنٹ اتھارٹی (این ایم اے ) کا اننگ تال کی تجدید کا مشن ، جو گیارہویں صدی کا ایک تاریخی مقام ہے ، ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین جناب مکیش گپتا کے دورے کے ساتھ  درست ثابت ہوا ہے ۔ جناب مکیش گپتا نے ڈی ڈی اے کی اپنی پوری ٹیم کے ساتھ پانی کے اِس عظیم ذخیرے  کا دورہ کیا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اس کی صفائی اور تزئین کاری کا کام اگلے ہفتے شروع ہو گا ۔

اس دورے میں این ایم اے کے چیئرمین شری ترون وجے، ڈی ڈی اے کے وی سی شری مکیش گپتا، کمشنرز  محترمہ منیشا اور شری راجیو تیواری، اور تقریباً ایک درجن دیگر سینئر افسران شامل تھے۔

انہوں نے علاقے کا تفصیلی سروے کیا اور انہیں 1200 سال پرانی تاریخی چھوٹی  جھیل میں سیوریج کے نالے کے علاوہ کئی تجاوزات کا پتہ چلا۔ اسے دلّی کے بانی بادشاہ مہاراجہ اننگ پال تومر نے 1052 عیسوی میں مہرولی کے علاقے میں مشہور 27 ہندو-جین مندروں کے پیچھے تعمیر کیا تھا۔ وشنو گروڈ دھوج (جسے لوہے کے ستون کے نام سے جانا جاتا ہے) اننگ پال کے وشنو مندر کے سامنے ایک دھارمک پرچم کا ستون تھا۔ بعد میں ان مندروں کو قطب الدین ایبک نے زمین بوس کر دیا اور جامع مسجد بنانے کے لئے باقیات کا استعمال کیا ، جسے بعد میں قوۃ الاسلام مسجد کے نام سے جانا گیا ۔

این ایم اے کے چیئرمین شری ترون وجے نے کہا کہ اب تاریخی سچائی کو اجاگر کرنے کا وقت آگیا ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ این ایم اے دلّی کے بانی بادشاہ کے بارے میں حقائق کو سامنے لانے میں کامیاب ہوا ہے۔ یہ شہر پہلے دھلیکا پوری کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس کا انکشاف لارڈ کنگھم  کی کھدائی میں حاصل کئےگئے کتبوں سے ہوا ہے ۔  یہ پتھر کے کتبے برطانوی دور میں اے ایس آئی کے افسران کے ذریعے پالم ، نارائنا اور ساربن ( رائے سینا ) میں نئی دلّی کی تعمیر کے دوران پائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دلّی قبروں کا شہر نہیں ہے ، جیسا کہ اسے ظاہر کیا جاتا ہے بلکہ یہ ایک خوشی ، آرٹ ، کلچر اور سکھ گرو تیغ بہادر صاحب اور بندہ سنگھ بہادر، بابا باگھیل سنگھ، مراٹھا سربراہ مہا داجی شندے کی قربانیوں کا شہر ہے ، جنہوں نے مغلوں کو شکست دی اور دلّی کو فتح کیا  ۔

         اننگ تال کی کھدائی کا کام  ممتاز ماہر تعمیرات ڈاکٹر بی آر مَنی کی نگرانی میں اے ایس آئی کے ذریعے 1993 ء میں کیا گیا تھا ۔ علاقے کا تفصیلی سروے کا نقشہ، جس میں تال تک پہنچنے والی خوبصورت سیڑھیاں اور ان کی پیمائش وغیرہ شامل ہے ، اے ایس آئی کے پاس ہے۔

Recommended