مشہور شاعر طالب رامپوری نے تیار کیا قومی اردو کونسل کا ترانہ
اردو کے سینئر شاعر طالب رامپوری نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا ایک خوب صورت ترانہ تیار کیا ہے جس کی پذیرائی کی تقریب آج کونسل کے صدر دفتر میں منعقد کی گئی۔ اس موقعے پر ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ میری دلی خواہش تھی کہ دیگر علمی و ادبی اداروں کی طرح کونسل کا بھی اپنا ترانہ ہونا چاہیے جس سے مختصراً اس کا تعارف ہو اور اسے کونسل کے پروگراموں میں پیش کیا جاسکے، کئی شاعروں سے میں نے اپنی خواہش کا اظہار بھی کیا،مگر بات نہیں بن سکی،لیکن کچھ دنوں پہلے جب طالب صاحب سے میری ملاقات ہوئی اور میں نے ان سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا تو انھوں نے نہ صرف خوش دلی سے مثبت جواب دیا،بلکہ بڑی محبت سے ترانہ تیار کرکے لائے جو آج آپ لوگوں کے سامنے ہے۔
جلد ہی اس ترانے کو باقاعدہ بہترین آڈیو- وڈیو کے ساتھ کمپوز کیا جائے گا اور یہ کام بھی طالب رامپوری صاحب ہی اپنے طورپر کروارہے ہیں جس کے لیے ہم ان کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ اس موقعے پر نمونے کے طورپر معروف سنگیت کار استاد سخاوت علی خاں اور ان کی صاحب زادی کی آواز میں گائے ہوئے چند مصرعے شرکائے محفل کو سنائے گئے، جنھیں سبھوں نے پسند کیا۔ محترمہ آبگینہ عارف نے حاضرین کو مکمل ترانہ پڑھ کر سنایا۔ پروفیسر شیخ عقیل احمد نے اس ترانے کے حوالے سے بتایا کہ اسے تیار کرنے میں شاعر نے تمام فنی و شعری نزاکتوں کو ملحوظ رکھا ہے اور کونسل کی خدمات اور اسکیموں کا بھی اختصار کے ساتھ تعارف کروایا گیا ہے، شاعروں اور ماہرین فن نے اس کی لفظیات و مشمولات کو سراہا ہے،چنانچہ ہم نے کونسل کے آفشیل ترانے کے طورپر اسے اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقعے پر کونسل کے تمام عملہ کے علاوہ روزنامہ دور جدید کے ایڈیٹر ایس ٹی رضا بھی موجود رہے۔