سال 1961 میں 12 جولائی کو شدید بارش نے پونے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ نوتعمیر شدہ تاناجی ساگر ڈیم کی دیوار میں شگاف پڑنے سے پونے شہر زیر آب آ گیا تھا۔ اس تباہی میں کتنے لوگ مارے گئے اس کا صحیح اعداد و شمار آج تک معلوم نہیں ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق کم از کم ہزار لوگ مارے گئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔
دراصل آزادی کے بعد سے، غذائی اجناس کی کمی کو دور کرنے کے لیے پورے ہندوستان میں نئے ڈیم بنائے جا رہے تھے۔ اسی سلسلے میں پونے سے تقریباً 50 کلومیٹر دور امبی ندی پر ایک ڈیم بھی بنایا گیا۔ یہ 1961 میں مکمل ہوا۔
اسی سال ڈیم میں آبپاشی کے لیے پانی جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 12 جولائی کو شدید بارشوں کے باعث ڈیم مکمل طور پر بھر گیا اور اس کی دیوار میں ایک بڑا شگاف نظر آیا، فوج کو فوری طور پر طلب کیا گیا اور فوجیوں نے ہزاروں کی تعداد میں ریت کے تھیلے جمع کر کے ڈیم کو ٹوٹنے سے بچانے کی کوشش کی لیکن روکا نہیں جاسکا اورتباہی مچ گئی۔
دیوار ٹوٹ گئی اور ڈیم کا سارا پانی پونے شہر میں داخل ہو گیا۔ لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر اونچی جگہوں پر بھاگنے لگے۔ کشتیاں سڑکوں پر آ گئیں۔ رات ہوتے ہی شہر میں سیلابی پانی کم ہو گیا تھا لیکن شہر کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا تھا۔
بحالی کا کام مہینوں تک جاری رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ فوج کے جوانوں نے چند گھنٹوں تک ڈیم کی دیوار کو گرنے سے بچایا جس کی وجہ سے لوگوں کو بچانے کا موقع ملا اور بہت کم لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ورنہ نقصان زیادہ ہو سکتا تھا۔