آزادی کا امرت مہوتسو ایک شام آزادی کے پروانوں کے نام پروگرام کر ملک بھر میں علما ومشائخ بورڈ نے منایا
غالب اکیڈمی،بستی حضرت نظام الدین اولیا، نئی دہلی میں آل انڈیا علما و مشائخ بورڈ نے ہر سال کی طرح اس بار بھی آزادی کے موقع پر دوپہرڈھائی بجے سے پروگرام منعقد کیا اور ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی اس نام سے پروگرام منعقد کئے گئے۔
دہلی پروگرام میں خصوصاً بورڈ کے قومی صدر حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی سمیت جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، درگاہ حضرت نظام الدین اولیا کے نائب سجادہ نشین اور بورڈ ایگزیکیوٹیو ممبر حضرت سید فرید احمد نظامی، دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی ممبر اور بورڈ دہلی این سی آر کے صدر ڈاکٹر سید شاداب حسین رضوی اشرفی شامل ہوئے۔
اس موقع پر بورڈ کے قومی صدر حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ آزادی کے لئے سینکڑوں سال محنت اور قربانی دینی پڑی ہے، ملک کی آزادی کی لڑائی 1857سے نہیں بلکہ اس سے بھی 120سال پہلے سے شروع ہوئی جسے ہم نہیں جانتے، اس لڑائی میں ہمارے علما و مشائخ نے بڑا کردار نبھایا، حضرت نے اس موقع پر کہا کہ اگلے سال اس پروگرام میں ایک سیمینار کو بھی شامل کیا جائے گا اور آنے والے لوگوں کو تحریری دستاویز کی شکل میں تاریخ سے روشناس کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مجاہدین کی آزادی کو یاد رکھے بغیر جشن آزادی مکمل نہیں۔
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ہم نے کس طرح اپنی آزادی کی تحریک میں دی گئی قربانیوں کو بھلا دیایا جاننے کی کوشش ہی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً80 ہزاردستاویزلائبریریوں میں جمع ہیں جنہیں ہم نے دیکھا ہی نہیں جس میں ہماری داستانیں بھری ہوئی ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں پڑھیں اور لوگوں تک اپنی صحیح تاریخ پہنچائیں۔
سید فرید احمد نظامی نے کہا کہ اس بار محرم کے مہینے میں آزادی کا جشن منایا جا رہا ہے، درحقیقت کربلا سے ہی ہمیں تعلیم ملی کہ ظلم کے خلاف کیسے لڑنا ہے، تو اس میں ذکر حسین بھی شامل ہو،انہوں نے ایک کلام پڑھ کر اپنانزرانہ پیش کیا۔
ڈاکٹر سید شاداب حسین رضوی نے کہا کہ ترنگا جھنڈا ہماری پہچان ہے،بورڈ پہلے سے اس تحریک کو چلا رہا تھا کہ ہر جگہ ترنگا لہرایا جائے آج یہ خواب پورا ہوتا دکھائی دے رہا ہے کہ1773سے 1947تک کی لمبی جد و جہد کا نتیجہ ہے ہماری آزادی ہمیں اسے برقرار رکھنا ہے۔
مولاناعبد المعید ازہری نے کہا کہ ہم صرف چند ناموں کو جانتے ہیں جنہوں نے آزادی کی جنگ لڑی، جب کہ فہرست ہزاروں کی ہے، ہمیں ان سب کو جاننا ہوگا، انہیں میں سے ایک نام مجنوشاہ ملنگ کا ہے جنہوں نے آزادی کے لئے شہادت پائی جن کے بارے میں لوگ نہیں جانتے جبکہ ہمیں جاننا چاہئے کہ خانقاہوں کا کتنا بڑا رول رہا ہے جنگ آزادی میں۔
مفتی منظر محسن نے بھی پروگرام میں خطاب کیا، مولانا ظفرالدین برکاتی اوڈاکٹرر نور العین علی حق نے بھی آزادی کی جنگ میں علما و مشائخ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور نئی نسل تک ان باتوں کو پہنچانے پر زور دیا۔
ڈاکٹر اختر حسین نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام منعقد ہونے چاہئیں تاکہ ہم حقیقی تاریخ جان سکیں اور آزادی کی قدر کو سمجھ سکیں۔پروگرام کی شروعات قرآن پاک کی تلاوت سے ہوئی، مدرسہ فاطمہ نسواں کی بچیوں نے پروگرام پیش کئے۔پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے یونس موہانی نے ترنگے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے پورے ملک کے لوگوں سے اپیل کی کہ ترنگا مہم کے بعدآپ اپنے گھروں کی چھت سے ترنگے کو احترام کے ساتھ اتار لیں اور اسے گھر میں عزت کے ساتھ رکھیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ایسا کرنا بھول جائیں اور نادانستہ طور پر قومی فخر کی توہین ہو جائے۔پروگرام کے اختتام میں قومی ترانہ ہوا اور حافظ قمر الدین نے قل پڑھا اس کے بعد حضرت نے ملک کی ترقی کی دعا کی۔
پروگرام کا انتظام مولانا عظیم اشرف، محمد اشرف سنبھلی، محمد عادل غنی و بورڈ دہلی یونٹ نے کیا۔رئیس اشرفی، وکیل اشرفی، آس اشرفی، قاری عرفان، مولانا زبیر، نظام اشرفی کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔