Urdu News

نائب صدر جمہوریہ نے طلباء سے کہا کہ وہ اپنی مادری زبان میں مہارت حاصل کریں

نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 

 

نائب صدر جمہوریہ  جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر بھارت کی پارلیمنٹ اور قانون سازوں کو دوسروں کے لیے ایک مثال قائم کرنی چاہیے۔

دہلی کے اُپ راشٹرپتی نواس میں 'دی مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ' سے سیاسی لیڈر شپ اور گورننس میں ایک سالہ ڈپلومہ کورس کرنے والے طلباء سے بات چیت کرتے ہوئے ، اس وقت جب کہ ہم  اپنی آزادی کا 75واں سال منا رہے ہیں،  انہوں نے پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور اچھی حکمرانی کے عمل کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ ، جو راجیہ سبھا کے چیئرمین بھی ہیں ، نے پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ میں متواتر رکاوٹوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی غیر فعال مقننہ پارلیمانی جمہوریت کے اصول کی جڑ وں پر حملہ کرتی ہے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اراکین پارلیمان  اور قانون سازوں کو حکومت پر تنقید کرنے کا پورا حق حاصل ہے ، نائب صدر جمہوریہ نے زور دیا کہ انہیں کبھی بھی شائستگی ،نظم و ضبط اور وقار کی لکشمن ریکھا کو عبور نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ لوگوں کو چار اہم خصوصیات یا Cs-یعنی کردار ، طرز عمل ، صلاحیت اور استعداد کی بنیاد پر اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ، "بدقسمتی سے ، ہمارا انتخابی نظام ان چارCs کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ناپسندیدہ چار دیگرCs— یعنی ذات ، برادری ، نقدی اور مجرمانہ ذہنیت کے دوسرے سیٹ سے خراب ہو رہا ہے۔"

جناب نائیڈو نے کہا کہ ان کی ہمیشہ یہ خواہش رہتی ہے کہ نوجوان نہ صرف سیاست میں  سرگرم طریقے پردلچسپی لیں بلکہ جوش و خروش کے ساتھ سیاست میں شامل ہوں اور خلوص ، نظم و ضبط اور لگن کے ساتھ لوگوں کی خدمت کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مثالی طرز عمل ،نظریہ سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہاکہ، بدقسمتی سے ، سیاست سمیت تمام شعبوں میں گذشتہ برسوں کے دوران اقدار اور معیارات کا تیزی سے زوال ہوا ہے۔ "اب وقت آگیا ہے کہ متعدد خرابیوں کے نظام کو صاف کیا جائے جو اس کومتاثر کر رہے ہیں اور زندگی کے تمام شعبوں میں اعلیٰ اخلاقی اقدار و معیار کو فروغ دیا جائے "۔

مقبول عام پالیسیوں کا خود کو مخالف قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ تعلیم ، مہارت اور معاش کے مواقع کے ذریعے پسماندہ اور ضرورت مند طبقات کو بااختیار بنایا جانا چاہیے۔

ملک میں 35 سال سے کم عمر کی65 فیصد آبادی کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے ، نائب صدر جمہوریہ نے اپیل کی کہ تیز تر ترقی اور ایک تازہ دم نئے بھارت کی تعمیر کے لیے  نوجوانوں پر مشتمل قوم کی صلاحیتوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ موثر قیادت ہر شعبے میں ایک ناگزیر ضرورت ہے تاکہ آنے والے برسوں میں بھارت کو مزید بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔

طلباء کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی جمود پر قناعت نہ کریں۔ جناب نائیڈو نے ان سے کہا کہ وہ اپنے مقاصد اور مقاصد کے حصول کے لیے پوری یکسوئی اور لگن سے کام کریں۔ امتیازی وصف حاصل کرنے کے لیے اپنے معیار کو بلند رکھنے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے سوامی وویکانند کے اس مشہور قول کا حوالہ دیا: جس میں انہوں نے کہا ہے کہ  اٹھو! بیدارہو! اور مقصدکے حصول تک رکو نہیں۔

طلباء کو ہمیشہ صحیح راستے پر چلنے کا مشورہ دیتے ہوئے ، انہوں نے ان سے کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی کے ہرکارے کے طور پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو معاشرتی برائیوں جیسے صنفی امتیاز ، ذات پات ، بدعنوانی ، خواتین پر مظالم اور ناخواندگی کے خاتمے کے لیے لگن کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔

نائب صدر جمہوریہ نے طلباء کو صحت مند طرز زندگی اپنانے کا مشورہ بھی دیا۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ جسمانی تندرستی کو برقرار رکھیں اور بھارتی موسمی حالات کے حساب سے موزوں صحت مند کھانے کی عادات پر عمل کریں۔

جناب نائیڈو نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی اپنی مادری زبانوں میں مہارت حاصل کریں ، اپنے گروؤں اور والدین کا احترام کریں اور ہمیشہ ہمدرد رہیں اور دوسروں کا خیال رکھیں ، خاص طور پر ضرورت مندوں اور کمزوروں کا۔ انہوں نے ان سے کہا ، "ہماری تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں  میں سے ایک ہے اوربانٹنے نیز ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرنے  کا فلسفہ بھارتی ثقافت کی بنیاد ہے"۔

Recommended