Urdu News

پولیس فورس میں داڑھی رکھنا آئینی اختیار نہیں اور سیکولر شبیہ پر ایک سوالیہ نشان بھی: الہ آباد ہائی کورٹ

الہ آباد ہائی کورٹ

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ نے پیر کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ایک سپاہی کی عرضی کو مسترد کردیا۔ اطلاع کے مطابق، پولیس فورس میں داڑھی رکھنے کو لے کر ڈی جی پی کی طرف سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ اس حکم پر عمل نہیں کرنے پر اجودھیا کے کھنڈاسا میں تعینات سپاہی محمد فرمان کو معطل کرکے چارج شیٹ جاری کردی گئی تھی۔ محمد فرمان نے معطلی اور چارج شیٹ کو چیلنج دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں دو عرضیاں داخل کی تھیں۔ عدالت نے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس میں رہتے ہوئے داڑھی رکھنا آئینی اختیار نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے محمد فرمان کی مْعطلی اور چارج شیٹ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا۔

اس لیےرکھی تھی داڑھی

عرضی گزار نے دلیل دی تھی کہ آئین کی طرف سے ملی مذہبی آزادی کے حقوق کے تحت اسلام کے اصولوں کے مطابق، اس نے داڑھی رکھی ہوئی ہے۔ اس پر حکومت کے وکیل نے عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے پائیدار نہیں بتایا۔ عدالت نے دونوں فریق کی دلیل سننے کے بعد اپنے حکم میں کہا کہ 26 اکتوبر 2020 کو ڈی جی پی کی طرف سے جاری سرکلر ایک ایگزیکٹیو آرڈر ہے، جو پولیس میں نظم و ضبط بنائے رکھنے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ پولیس فورس کا نظم وضبط کا پابند ہونا ہی چاہیے اور لا انفورسمنٹ ایجنسی ہونے کے سبب اس کی شبیہ سیکولر ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ اپنے ایس ایچ او کی وارننگ کے باوجود بھی عرضی گزار نے داڑھی نہ کٹوا کر محمد فرمان نے اس نظم وضبط کی خلاف ورزی کی ہے۔

کیا تھی عرضی

محمد فرمان نے ڈی جی پی کی طرف سے 26 اکتوبر 2020 کو جاری سرکلر اور ڈی آئی جی/ ایس ایس پی اجودھیا کی طرف سے جاری اپنی معطلی کے حکم کو چیلنج دیتے ہوئے پہلی عرضی داخل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے دوسری عرضی میں محکمہ کی طرف سے کی گئی نظم وضبط کی کارروائی کے تحت جاری چارج شیٹ کو چیلنج دیا تھا۔ حالاں کہ ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ نے دونوں ہی معاملوں میں دخل نہ دینے کی بات کہتے ہوئے اس کی عرضی کو مسترد کر دیا۔

Recommended