Urdu News

بہار کی خبریں: اسپتال نے پلاسٹک میں لپیٹ جے سی بی میں ڈالا

بہار کی خبریں: اسپتال نے پلاسٹک میں لپیٹ جے سی بی میں ڈالا

اسپتال نے پلاسٹک میں لپیٹ جے سی بی میں ڈالا، بغیر پروٹوکال کے دفن کر دیا، شو کاز نوٹس جاری 

پٹنہ؍پورنیہ ،30 مئی (انڈیا نیرٹیو)

پورنیہ کے امور واقع ایک کووڈ کیئر سنٹر میں انسانیت کو شرمسار کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مثبت مریض کی موت کے بعد اس کے لاش کو پلاسٹک میں لپیٹ کر جے سی بی مشین میں ڈال دیا گیا۔ جے سی بی کی مدد سے ہی لاش دفن کیا گیا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامی نظام پر سوال کھڑا ہوگیا ہے۔ 

کوروناسے ہونے والی موت کے بعد لاشوں کے آخری رسومات کو لیکر حکومت کی طرف سے رہنما اصول موجود ہے۔ لیکن اس گائیڈ لائن سے بے پرواہ امور کے کووڈ کیئر سینٹر ، بیلگاچھی میں ایک کوویڈ مریض کی موت کے بعد لاش کو پلاسٹک میں لپیٹ کر جے سی بی مشین میں ڈال دیا۔ اسے میشن کے آگے کی طرف رکھ اگیا ۔ اس کے بعد لاش کو دو کیلو میٹر دور پلاسا پل کے کنارے گڑھے میں ڈال دیا گیا۔ ا س واقعے کی تصویر وائرل ہوگئی۔27مئی کو ٹیسٹ کے بعد داخل کیا گیا تھا۔ 

سماجی رہنما لڈو نے بتایا کہ متوفی کا نام پنچو یادو ولد منگلو یادو بلگاچھی باشندہ ہے۔27 مئی کو ٹیسٹ کے بعد انہیں امور کے بیل گاچھی کووڈ سینٹر میں داخل کرایا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کی لاپروائی کی وجہ سے 29 مئی کو صبح 8 بجے موت ہوگئی۔ 

مکھیا نے کہا کہ اس کا آخری رسومات ہم کرا لیں گے: ڈاکٹر احتسام الحق

ریفرل اسپتال امور کے انچارج ڈاکٹر احتسام الحق نے بتایا کہ میرے ذریعہ ایمبولینس اور تمام سہولیات فراہم کرائی جاتی ہے۔ لیکن مکھیا رام راج سنگھ نے بتایا کہ اس کا آخری رسومات ہم کرا لیں گے ۔ موقع پر بی ڈی او رگھونندن آنند اور سی او انوج کمار موجود تھے۔ جب مکھیا نے اس طرح کی بات کی تو ہم لوگ کووڈ سینر معائنہ کے لئے چلے گئے۔ اسی درمیان مکھیا رام راج نے جے سی بی سے اس کو دفن کر دیا۔ بعد میں ہم لوگوں کو اس کی معلومات ملی۔ 

پنچایت سکریٹری سے وضاحت طلب : بی ڈی او

اس سلسلے میں بلاک ڈیولپمنٹ افسر رگھونندن آنند نے بتایا کہ اس کام کے لیے پنچایت سکریٹری سنتوش کمار چودھری کو لگایا گیا تھا۔لیکن وہ موقع پر پہنچا ہی نہیں اس کے لیے پنچایت سکریٹری سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ 

 سی اے انچارج ۔ڈاکٹر ،عہدیدار کو کیا شوکاز نوٹس

معاملے کو لے کر سی اے ڈاکٹر ایس کے ورما نے ریفرل اسپتال کے انچارج ڈاکٹر ، عہدیدار سے وضاحت طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بے حسی اور لاپروائی کی مثال ہے۔ 24 گھنٹے کے اندر اس کا جواب دیں۔ 

Recommended