پٹنہ ہائی کورٹ کے سوال پرحکومت بہار میں بے چینی
پٹنہ ہائی کورٹ کے پوچھے گئے سوال پر بہار حکومت کے ہاتھ پاؤں پھولنے لگے ہیں۔ اس کو لے کر بہار حکومت نے اپنے تمام 38 اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کوخط بھیج کر معلومات دینے کی ہدایت جاری کی ہے۔
اس کے لئے ایڈیشنل چیف سکریٹری نے 4 اگست کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تمام ڈی ایم اور ایس پی کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ اس میں ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
دراصل ہائی کورٹ نے بہار حکومت سے یہ سوال پوچھا تھا کہ بہار میں کتنے افسروں کے بچے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لئے بہار حکومت اب اعداد و شمار جمع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری محکمہ تعلیم سنجے کمار نے تمام اضلاع کے ڈی ایم کو ہدایت دی ہے کہ وہ سرکاری اسکولوں میں کتنے آئی اے ایس، ا?ئی پی ایس،افسران کے بچے پڑھتے ہیں اس بارے میں معلومات اکٹھا کریں۔
محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کی جانب سے تمام اضلاع کے ڈی ایم اور ایس پی کو ایک آرڈر لیٹر بھیجا گیا ہے۔ اس میں پٹنہ ہائی کورٹ کے ذریعہ دی گئی رہنما خطوط پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
اضلاع سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد اس کا مکمل ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا اور اسے ریاستی حکومت کی جانب سے پٹنہ ہائی کورٹ کے سامنے رکھا جائے گا۔ اس معاملے میں 4 اگست کو چیف سکریٹری ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تمام اضلاع کے ڈی ایم اور ایس پی سے جائزہ لیں گے۔ اس ویڈیو کانفرنسنگ میں موصولہ ڈیٹا عدالت کے سامنے رکھا جائے گا۔ تمام اضلاع کے ڈی ایم اور ایس پی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں کوتاہی نہ برتیں۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری نے اس معاملے میں تمام ضلع ایجوکیشن آفیسر کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
قابل ذکرنات یہ ہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے مہمان اساتذہ کو ہٹانے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے مشاہدہ کیا تھا کہ جب تک افسروں کے بچے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کریں گے تب تک نظام تعلیم میں کوئی جامع بہتری نہیں آئے گی۔ پٹنہ ہائی کورٹ کے جسٹس انیل کمار اپادھیائے کے سنگل بنچ کے مشاہدے کے بعد ریاستی حکومت ایکشن میں آگئی ہے۔