<h3 style="text-align: center;">یوم سیاہ کشمیر: پاک مخالف مظاہروں کی خبریں نیپالی ڈیجیٹل میڈیا پر چھائی رہی</h3>
<p style="text-align: right;">نیپالی عوام ، انتظامیہ اور حزب اختلاف جماعتیں نیپال کی سرحدی سرزمین پر چین کے قبضے کی خبر سے بہت ناراض ہیں۔اسی دوران ہندستان نے نیپال کے تمام منصوبوں پر بھی تیزی سے کام کرنا شروع کردیا ہے ، جس میں نیپالی عوام کے ساتھ ہمدردی اور حساسیت کا اظہار سر فہرست ہے۔ ہندستان نے شہری سہولیات کے ساتھ بہت سارے فوائد نیپال کو بڑی خاموشی سے پہنچایا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">ہندونیپال رشتے کی مستحکم روایت کا ہی نتیجہ ہے کہ دار الحکومت کاٹھمنڈو سمیت تمام اضلاع اور دفاتر میں یومِ سیاہ کشمیر منایا گیا ۔ نیپالی عوام نےکشمیر پرپاکستانی حملے کی برسی کے موقع پر پاکستانی سفارت خانے کے سامنے منظم احتجاج درج کرایا ۔ ان مظاہروں میں نیپال میں مقیم ہندوستانیوں کے ساتھ مقامی نیپالی شہریوں نے بھی شرکت کی۔ خاص بات یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف یوم سیاہ کی خبریں نیپالی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر نمایاں طور پر شائع اور نشر کی گئیں۔</p>
<img class="alignnone wp-image-14184" src="https://urdu.indianarrative.com/wp-content/uploads/2020/10/black-day-kashmir-22-october-1947-nepal-digital-media-pak-embassy-kathmandu-media-dabli-768×510-1-300×199.jpg" alt="" width="745" height="494" />
<p style="text-align: right;">نیپال کے ڈیجیٹل میڈیا دبلی ، سلیری خبر ، پبلک نیوز ایجنسی ، نیپال آج اور میتھلارتنے جیسے تمام میڈیا نے تصاویر کے ساتھ پاکستان کے خلاف مظاہروں کی خبروں کو نمایاں طورپر نشر کیا۔</p>
<p style="text-align: right;">نیپال میں چین کی بڑھتی مداخلت کی وجہ سے ، ہندستان کو خوف تھا کہ پاکستان کہیں ہندستان میں دہشت پھیلانے کے لیے نیپال کی سرزمین استعمال نہ کرے۔ ہندستان کے اس خدشے کو ختم کرتے ہوئے نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے کہا کہ نیپال اپنی سرزمین کو ہندستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔</p>
<img class="alignnone wp-image-14185" src="https://urdu.indianarrative.com/wp-content/uploads/2020/10/black-day-kashmir-22-october-1947-nepal-digital-media-pak-embassy-kathmandu-mediadabli-768×510-1-300×199.jpg" alt="" width="752" height="499" />
<p style="text-align: right;">تاہم لیپولیخ اور کالاپانی کے تنازعہ کی وجہ سے ، ہندو نیپال تعلقات میں کافی تناؤ تھا لیکن اب نیپال کی جانب سے اس تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ نیپال نے چین کے زیر اہتمام متعدد منصوبوں سے ہاتھ کھینچ لیا ہے یا ان منصوبوں کوٹھنڈے بستے میں ڈال دیا ہے۔</p>
<img class="alignnone wp-image-14186" src="https://urdu.indianarrative.com/wp-content/uploads/2020/10/black-day-kashmir-22-october-1947-nepal-digital-media-pak-embassy-kathmandu-768×510-1-300×199.jpg" alt="" width="745" height="494" />
<p style="text-align: right;">یہ اطلاعات بھی موصول ہورہی ہے کہ ہندستان کے چیف آف آرمی ایم ایم نروانے، نیپال کا دورہ کرنے جارہے ہیں۔ ہندستان کے چیف آف آرمی اسٹاف نیپالی فوج کے اعزازی چیف بھی ہیں۔ یہی اعزاز ہندستان نے نیپالی آرمی چیف کوبھی دیا ہے۔ دونوں آرمی چیف مستثنیات کے ساتھ اپنے پہلے غیر ملکی سفر پر کاٹھمنڈو اور نئی دہلی آتے اور جاتے رہتے ہیں۔نروانے کی کاٹھمنڈو جانے سے قبل ہندستانی خفیہ ایجنسی کے چیف کا نیپال دورہ اس نقطۂ نظر سے بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ تاہم نیپال کی حکمران جماعت کے کچھ رہنماؤں نے ہندستانی انٹلی جنس چیف کے دورے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ ہندستانی انٹلی جنس ایجنسی کے چیف کا نیپال دورے کی خبر میڈیا میں کیوں اور کس نے شائع کی ہے۔ اکثر اس طرح کے دورے خفیہ ہی رہتے ہیں۔ ابھی تک نیپال اور ہندستان میں تعلقات مکمل طور پربحال نہیں ہوئے ، لیکن حکومتِ ہند کی طرف سے اٹھائے گئے فلاحی اور رفاہی کاموں کی وجہ سے بیش تر نیپالی عوام خوش ہیں۔ نیپالی عوام ہندستانی مفادات کے لیے اتنا ہی حساس ہے جتنا کہ ہندستانی عوام ، ساتھ ہی ہندستانی میڈیا بھی نیپالی مفادات کو لے کر کافی فکر مند ہے۔</p>.