Urdu News

انتخابی ماحول میں بھی بنکروں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری: جاوید بھارتی

انتخابی ماحول میں بھی بنکروں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری: جاوید بھارتی

آج کے انتخابی ماحول میں بھی بنکروں کا ذکر نہیں کیا جاتا جبکہ کسانوں اور مزدوروں کا نام بار بار لیا جاتا ہے اور سبھی سیاسی پارٹیاں ان کا ذکر کرتی ہیں مگر بنکروں کا ذکر نہیں کرتیں اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سبھی سیاسی پارٹیاں بنکروں کے مسائل کو حل کرانے میں کتنی دلچسپی رکھتی ہیں 

بدھ کو گورکھپور ضلع کے برہل گنج میں ایک شادی تقریب میں آئے مشہور مضمون نگار و بنکر لیڈر جاوید اختر بھارتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنکر اور کسان ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی ہیں، ملک کی دو آنکھیں ہیں ایک طبقہ تن ڈھکتا ہے تو دوسرا طبقہ پیٹ بھرتا ہے جبکہ ہر ذی شعور انسان بسا اوقات بھوکا رہ سکتا ہے مگر برہنہ نہیں رہ سکتا اس لئے چاہیے تو یہ کہ دونوں طبقے کی خوشحالی کے لئے حکومت ٹھوس اقدامات کرے اور سبھی سیاسی پارٹیاں بھی دونوں طبقے کی فلاح و بہبود کے لئے انتخابی منشور میں ان کی ضروریات زندگی کی سہولیات کو فراہم کرنے اور کرانے کا ذکر کریں مگر ایسا نہیں کیا جا تا ہے بلکہ ہر مقام پر بنکروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے اسی وجہ سے بنکر طبقہ فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ گیا جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے

جاوید بھارتی نے کہا کہ بنکر اور کسان کو کبھی بھی مذہبی عینک سے نہیں دیکھا جانا چاہیے اس لیے کہ دونوں کا ملک کی آزادی اور خوشحالی میں بڑا ہی اہم کردار اور قربانی شامل ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں بنکروں کے مسائل کو نظر انداز کرتی ہیں جس کی وجہ سے سوت اور ریشم کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اور غریب محنت کش بنکروں اور بنکر مزدوروں کے سامنے روزی روٹی کا زبردست بحران پیدا ہوگیا ہے چھوٹے بنکروں کے کاروبار ٹھپ ہوتے جارہے ہیں ان کے سامنے بیکاری و بے روزگاری کا سنگین مسلہ کھڑا ہوگیا ہے حکومت کوئی ٹھوس پالیسی نہیں بناتی ہے اور اپوزیشن کی آواز نہیں نکلتی ہے انہوں نے کہا کہ زراعت اور کپڑا دونوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے ہاں البتہ کھیتی کرنے والے اور بنائی کرنے والے کسی نہ کسی مذہب کے ماننے والے ضرور ہوتے ہیں اور صرف یہی دو صنعت کی بات نہیں ہے بلکہ ہر صنف سے جڑا ہوا شخص کسی نہ کسی برادری اور مذہب کا ماننے والا ہوتا ہے اس لئے مذہبی بنیاد پر تفریق نہیں برتا جانا چاہئے 

جاوید بھارتی نے کہا کہ بنکروں کو بھی چاہیے کہ وہ مولانا علی حسین عاصم بہاری، بطخ میاں انصاری، عبد القیوم انصاری وغیرہ کی زندگی کا مطالعہ کریں اور ان کی حیات و خدمات کی معلومات کریں اور تذکرہ کریں تاکہ سیاسی و سماجی بیداری کا جذبہ پیدا ہو اور ہم اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم ہوں بنکر طبقہ جب تک ایسا نہیں کرے گا تو سیاسی شناخت قائم نہیں ہوگی اور جب تک بنکروں کی سیاسی شناخت قائم نہیں ہوگی تب تک سیاسی پارٹیاں صرف سبز باغ دکھاتی رہیں گی اور جذباتی نعروں اور باتوں میں الجھا کر اپنا مفاد حاصل کرتی رہیں گی۔

Recommended