مردم شماری کے دفتر کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں مغربی بنگال میں گزشتہ ایک سال میں مسلمانوں کی آبادی میں 26 لاکھ کے اضافے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں مردم شماری ہر 10 سال بعد کی جاتی ہے۔ اس عمل میں کم از کم پانچ سال لگتے ہیں۔ یہ سروے مختلف معاشی اور سماجی بنیادوں پر ہوتا ہے۔ مردم شماری کے دفتر کے مطابق 2020 میں مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی دو کروڑ 48 لاکھ 54 ہزار 625 تھی۔ 2021 میں یہ بڑھ کر دو کروڑ 82 لاکھ 53 ہزار 444 ہونے کی امید ہے۔ دوسرے لفظوں میں ایک سال میں یہ فرق 25 لاکھ 96 ہزار 719 ہے۔
2011 کی سروے رپورٹ باضابطہ طور پر 25 اگست 2015 کو جاری کی گئی۔ اس کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مغربی بنگال میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔ مغربی بنگال کی کل آبادی 9.12 ملین ہے۔ مذہب کی بنیاد پر چھ کروڑ چار لاکھ ہندو ہیں۔ ہندو، مغربی بنگال کی کل آبادی کا 60.53 فیصد ہیں۔ مسلمانوں کی آبادی 2.4 کروڑ تھی جو کل آبادی کا 26.01 فیصد ہے۔
ریاست کے قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری نے ریاست میں آبادی پر قابو پانے کے لئے خصوصی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے۔ شوبھندو کا دعویٰ ہے، ''آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئیقانون کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں مغربی بنگال میں خصوصی مردم شماری کی ضرورت ہے۔ شوبھندو کا کہنا ہے کہ بنگال کو بچانا ہے، بنگلہ دیشی دراندازوں، روہنگیاوں کو بھگانا ہے تو مزید سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مرکزی حکومت یہ انتظام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کشمیر کو سیدھا کیا، ہم بنگال کو سیدھا کریں گے۔
اس سال عالمی بینک کی "ورلڈ ڈویلپمنٹ رپورٹ" کا تھیم "بہتر زندگیوں کے لئے ڈیٹا" ہے۔ ماہر عمرانیات اوروبندو گھوش کے مطابق مردم شماری کے تناظر میں، "معاشرے کی ترقی میں اس کا کردار ناقابل تردید ہے۔ ڈیٹا بیس بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔"