عدالت عظمیٰ نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے دوران الیکٹورل بانڈوں کی فروخت پر پابندی لگانے والی عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے دونوں فریقوں کے دلائل سنیں۔
سماعت کے دوران ، سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کیا الیکٹورل بانڈ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی الیکٹورل بانڈ خریدتا ہے اور اسے دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی استعمال کر سکتاہے۔ تشدد یا دہشت گردی ایک سیاسی جماعت کے ایجنڈے میں بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اگر کسی بھی سیاسی جماعت کو چندہ میں 100 روپے مل جاتے ہیں تو وہ ان پیسوں کو صرف سیاست کے لیے استعمال کرے گی۔ اس پر مرکزی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو صرف کالے دھن کے ذریعے ہی مالی اعانت فراہم کی جاسکتی ہے جب کہ یہ وہائٹ منی ہے۔ تب چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ کالا دھن بالکل نہیں ہے۔ تب اٹارنی جنرل نے کہا کہ ا لیکٹورل بانڈز بنانے کے لیے صرف چیک اور ڈیمانڈ ڈرافٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے بیان کیا کہ ریزرو بینک کے گورنر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈ میں خطرہ ہے اور اس سے ملک کی معیشت متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک نے کہا ہے کہ جعلی کمپنیوں کو پیسے دینے کے لیے انتخابی بانڈ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے ریزرو بینک کی ساکھ پر بھی اثر پڑے گا۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ رشوت لینا قانونی طریقہ بن گیا ہے۔ بینک کے علاوہ کسی کو بھی معلوم نہیں ہوگا کہ الیکٹورل بینک میں کون ڈونر ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے بتایا کہ کیسے سیاسی جماعتوں کو رشوت دی جا سکتی ہے۔ تب پرشانت بھوشن نے کہا کہ عام طور پر حکمران جماعتوں کو رشوت دی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے پھر کہا کہ رشوت کسی بھی پارٹی کو دی جاسکتی ہے۔ پرشانت بھوشن نے پھر کہا کہ حکمران جماعت زیادہ مدد کرسکتی ہے۔
پرشانت بھوشن نے کہا کہ الیکٹورل بانڈ کا استعمال سرحد پار سے جعلی نوٹوں کے کاروبار کے لیے ہو سکتا ہے ۔تب کورٹ نے پوچھا کیسے۔تب پرشانت بھوشن نے کہا کہ جو بھی بڑی مقدار میں الیکٹورل بانڈ خرید ے گا وہ سیاسی پارٹیوں کو دے گا ۔ چیف جسٹس نے پھر کہا کہ ریزرو بینک کہتا ہے کہ ا س کا ڈی میٹ کے طور پر استعمال کرنا ٹھیک ہے۔ تب پرشانت بھوشن نے کہا کہ ریزرو بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کا سنگین خطرہ ہے۔
یہ عرضی ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم (اے ڈی آر) نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے درخواست دائر کی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مغربی بنگال ، تمل ناڈو ، کیرالہ ، آسام میں انتخابات کے دوران الیکٹورل بانڈوں کے ذریعے غیر قانونی فنڈنگ کو فروغ دیں گے۔ اے ڈی آر کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اس کا غلط استعمال کیا ہے۔ یہ کالے دھن کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ درخواست میں انتخابی بانڈ اسکیم 2018 پر موخر کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے 2019 کے عام انتخابات سے قبل ا لیکٹورل بانڈ موخر کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے حاصل ہونے والے چندہ کے بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت دی۔