Urdu News

ترنگے کی توہین معاملے میں دیپ سدھو کی ضمانت کی درخواست پر اب سماعت 12 اپریل کو ہوگی

ترنگے کی توہین معاملے میں دیپ سدھو کی ضمانت کی درخواست پر اب سماعت 12 اپریل کو ہوگی

ترنگے کی توہین معاملے میں دیپ سدھو کی ضمانت کی درخواست پر اب سماعت 12 اپریل کو ہوگی

نئی دہلی ، 09اپریل (انڈیا نیرٹیو)

دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعہ پر ترنگے کی توہین کرنے کے الزام میں جیل قیددیپ سدھو کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 26 جنوری کو ملتوی کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج نیلوفر عابدہ پروین نے دہلی پولیس کو دیپ سدھو کی ویڈیو کی ٹرانسکرپٹپیش کرنے کی ہدایت کی۔ کیس کی اگلی سماعت 12 اپریل کو ہوگی۔

آج سماعت کے دوران دیپ سدھو کی جانب سے پیش وکیل ابھیشیک گپتا نے ایف آئی آر پڑھتے ہوئے ، کہا کہ 26 جنوری کو دوپہر 12 بجے قریب ایک ہزار افراد لال قلعے کی طرف جانے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق لوگوں کے ہجوم نے بیریکیڈ کو توڑنے کی کوشش کی اور پولیس اہلکاروں کو کچلنے کی کوشش کی۔

 انہوں نے کہا کہ اس ایف آئی آر میں صرف ان افراد کا نام لیا جانا چاہئے جو تشدد میں ملوث تھے۔ دیپ سدھو پر دہلی پولیس نے بھی الزام عائد کیا ہے ، لیکن وہ کسی کسان تنظیم کا ممبر نہیں ہے۔ دیپ سدھو نے ٹریکٹر ریلی نکالنے یا لال قلعہ جانے کے لئے کوئی اپیل نہیں کی۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ دیپ سدھو نے بیریکیڈ توڑ اتھا یاتشدد میں ملوث تھا۔

ابھیشیک گپتا نے بتایا کہ دیپ سدھو دیر سے لال قلعہ پر پہنچا۔ دہلی پولیس نے پورے راستے اور فون ریکارڈوں کی تفتیش کی ہے۔ دیپ سدھو کسی تشدد میں ملوث نہیں رہا ہے۔ دہلی پولیس کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، وہ بتائیں کہ دیپ سدھو نے تشدد کہاں کیا؟ جب دیپ سدھو لال قلعہ سے چلے گئے تب تشدد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دیپ سدھو لوگوں کو پرامن کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ دیپ سدھو نے کئی پنجابی فلموں میں اداکاری کی ہے۔ وہ غلط جگہ اور غلط وقت پر موجود تھا۔ دیپ سدھو کا جرم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ سماعت کے دوران دہلی پولیس نے بتایا کہ دیپ سدھو دوپہر ایک بج کر 54منٹ پر لال قلعہ پر پہنچا۔

دہلی پولیس نے کہا کہ دیپ سدھو نے تشدد کو بھڑکانے اور مشتعل کرنے کا کام کیا۔ اس تشدد میں 144 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ کچھ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو ٹریکٹر سے کچلنے کی کوشش کی۔پولیس اہلکاروں پر حملے دیپ سدھو کے لال قلعے کے پہنچنے کے بعد شروع ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ تیزی سے چلانے لگا اور مجمع کو مشتعل کرنا شروع کردیا۔

قابل ذکر ہے کہ 26 فروری کو عدالت نے دیپ سدھو کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔ 23 فروری کو عدالت نے دیپ سدھو کو 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں بھیج دیاتھا۔ دیپ سدھو کو گذشتہ 9 فروری کو ہریانہ کے کرنال سے دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے گرفتار کیا تھا۔

Recommended