دہلی فساد: ہاشم علی کے قتل کے ملزم کی ضمانت عرضی مسترد
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات کے دوران 19 سالہ ہاشم علی کے قتل کے ایک ملزم کی ضمانت عرضی خارج کردی ہے۔ جسٹس سریش کیت کے بنچ نے ملزم پنکج شرما کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بہت سنگین ہیں اور ابھی بھی مقدمے کی سماعت میں الزامات عائد کرنے کا عمل جاری ہے۔
عدالت نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ہاشم علی کے جسم پر 42 زخموں کے نشانات ملے ہیں۔ ٹرائل کورٹ ابھی الزامات طے ہونے ہیں۔ اس کیس کے علاوہ ملزم کے خلاف آٹھ دیگر ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ایسے میں استغاثہ کا یہ دعویٰ کہ غلط نہیں نظر آتا کہ وہ گواہوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل کڑکڑڈوما عدالت ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرچکی ۔ دہلی پولیس کے مطابق ، ملزم کے خلاف موجودہ ایف آئی آر جوہری پور پلیا کے قریب ملی نو لاشوں کے معاملوں سے متعلق ہے۔ ہاشم علی کو 26 فروری کی رات 9 سے 10 بجے درمیان فسادیوں کے ہجوم نے قتل کردیا۔ 29 فروری کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ہاشم علی کے جسم پر 42 زخموں کے نشان ملے ہیں۔
دہلی پولیس نے بتایا کہ تینوں گواہوں نے واضح طور پر بتایا ہے کہ ملزم جائے وقوعہ پر مشتعل افراد کی بھیڑ میں شامل تھا۔ دہلی پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ عامر خان نامی شخص کے قتل میں درج ایک اور ایف آئی آر کی تفتیش کے دوران انسپکٹر ونے تیاگی کچھ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے گئے تھے۔ اس وقت موہت شرما ، شیوم بھاردواج اور ڈمپل پال تحقیقاتی ٹیم کے گرد منڈلا رہے تھے۔ وہ تفتیشی ٹیم کی تفتیش کو سننا چاہتے تھے جس کے بعد تفتیشی ٹیم کو شک ہوا اور انہیں گرفتار کرلیا۔ ان کے موبائل فون سے انکشاف ہوا ہے کہ موہت شرما اور شیوم بھاردواج ایک شدت پسند واٹس ایپ گروپ کے ممبر تھے۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ واٹس ایپ گروپ 25 فروری کو تشکیل دیا گیا تھا۔ اس واٹس ایپ گروپ نے اس کے کلیدی ملزم لوکیش سولنکی کا انکشاف کیا۔