Urdu News

پہلی بار مودی حکومت نے کسانوں کو مکمل احترام فراہم کیا ہے :جناب تومر

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر

 

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ آزادی کے بعد پہلی بار کسانوں  کو احترام  بخشنے کا کام کیا گیا ہے۔ جناب تومر نے یہ بات آزادی کے امرت مہوتسو کے طور پر نئی دلّی میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں کہی ، جس کا موضوع تھا ، ’’ مقامی اور عالمی خوشحالی میں بھارتی زراعت کا حصہ ‘‘۔

’’ کسان غمگین ، غریب، بھوکا یا غریب نہیں ہے لیکن اسے اس اصطلاح سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ کسان غریب ہو سکتا ہے، اس کا زیر کاشت رقبہ کم ہو سکتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کرتا ہے بلکہ ملک کی زرعی معیشت میں بھی اپنا  تعاون دیتا ہے۔ کسانوں اور زراعت کو احترام  کے ساتھ دیکھا جانا چاہیئے ۔ ہمیں فخر ہے کہ جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کسانوں کی آمدنی میں مدد کرنے کے لئے  ایک اسکیم بنائی تو انہوں نے اسے کسان سمان ندھی کہا۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو ہر سال چھ ہزار روپئے دیئے جاتے ہیں اور اب تک تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ کسانوں کو دو لاکھ کروڑ روپئے دیئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم ان کے بینک کھاتوں میں براہ راست جمع کرائی گئی ہے ۔

جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں حکومت ہند ملک کو ایک صحت مند اور سرکردہ قوم بنانے کے لئے مختلف محاذوں پر کام کر رہی ہے ، وہیں وزیر اعظم گاؤں، غریب، کسان کو ترجیح دیتے ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ گاؤں کی ترقی، غربت کا خاتمہ، عدم مساوات کا خاتمہ، کسانوں کی خوشحالی اور زراعت کی ترقی مودی حکومت کی ترجیح ہے۔  انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اور سائنسداں اس ترجیح پر کام کر رہے ہیں، وہیں کسان بھی سخت محنت کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہم دیکھتے ہیں کہ بھارت دن بہ دن خوشحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس خوشحالی کو مزید بڑھانے کے لئے زراعت کے سامنے موجودہ چیلنجز پر بات چیت اور ان کو حل کرنے کی ضرورت ہے ، جو کہ حکومت کی توجہ کا مرکز ہے لیکن یہ تمام اصلاحات معاشرے کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ لوگوں کو زراعت کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں منافع میں اضافہ کرنے کے لئے پیداوار اور آمدنی بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیئے ۔

 مرکزی حکومت اس سمت میں ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، جس کے نتائج ظاہر ہونے لگے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے مرکزی حکومت میں آنے کے بعد کہا تھا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہونی چاہیئے ، کسان کی لاگت کم ہو، اسے ٹیکنالوجی کی مدد حاصل ہو، کھیتی باڑی میں نجی سرمایہ کاری کے دروازے کھولے جائیں، کسان زیادہ آمدنی والی فصلوں کی طرف بڑھیں، منڈی میں دستیابی ہو اور اس کا کسی جگہ استحصال نہ کیا جائے ، حکومت کا نظام  اس طرح کا ہونا چاہیئے  اور اسے سماجی نقطہ نظر سے بھی اپنانا چاہیئے ۔ ان کے الفاظ میں کتنی طاقت ہے، اس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی قبولیت، مقبولیت اور انصاف پسندی آج ملک اور دنیا میں اتنی ہے کہ ملک نے ان کی پکار کو منتر کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ مرکزی  ، ریاستی حکومتیں، افسران، سائنسدان، کسان تنظیمیں، سبھی نے اس معاملے کو ایک نئی رفتار اور توانائی کے ساتھ اٹھایا۔ اس سمت میں حکومت نے منصوبے بنائے ہیں، زرعی شعبے میں نجی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے دروازے بھی کھل گئے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل کے پڑھے لکھے نوجوان بھی زراعت کی طرف راغب ہونے لگے ہیں ، جو کہ بہت اچھی علامت ہے۔ اب یہ راستہ کھل گیا ہے لیکن ہمارے وسیع ملک میں اسے مضبوط اور وسیع بنانے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بھارت کی واضح پالیسی اور عزم کی وجہ سے عالمی فورمز میں ملک کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔

image0021C8H.jpg

اس کانفرنس میں ماریشس کے زراعت، صنعت اور فوڈ سیکورٹی کے وزیر جناب منیش گوبن،  امریکہ کی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر پدم شری، ڈاکٹر پروفیسر رتن لال، آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن موہاپاترا، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اے کے سنگھ سمیت دیگر معزز شخصیات موجود  تھیں 

Recommended