افتتاحی اجلاس میں پروفیسر مظہر آصف نے استقبالیہ خطبہ اور پروفیسر مہتاب عالم رضوی نے موضوع کا تعارف کرایا
اسکول آف لینگویج لٹریچر اینڈ کلچر اسٹڈیز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور فارم فار ایورنیس آف نیشنل سکیورٹی کے اشتراک سے آج٣٠ جنوری ٢٠٢٣ کو ” ہندوستان اور مرکزی ایشائی ممالک کے مابین تاریخی، ثقافتی اوراقتصادی روابط” کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے کنونشن سینٹر میں ہوا۔
استقبالیہ کلمات میں کانفرنس کے کنوینر پروفیسر مظہر آصف نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور مرکزی ایشیا کی بنیادیں ایک ہی ہیں انہوں نے اس بنیاد کو مزید توانا بنانے پر زور دیا۔
کانفرنس کے دوسرے کنوینر پروفیسر مہتاب عالم رضوی نے کانفرنس کے بنیادی مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہندوستان اور مرکزی ایشیا کے ثقافتی اور تجارتی رشتے کو موجودہ دور میں محکم ومضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ مہمان خصوصی جناب مہیش چندر شرمانے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ مرکزی ایشیا در اصل ہمالہ کی توسیع ہے۔
دونوں خطوں کے درمیان ماضی میں تجارتی اور ثقافتی رشتے کافی گہرے تھے اور اخوت و یگانگت کا ماحول تھا۔فینس کے جنرل سیکرٹری جناب گولک بہاری رائے نے کہا کہ بھارت کے ساتھ صدیوں سے جڑے ہوئے جو عوام تھے وہ ہمالہ سے لے کر ہند مہا ساگرتک موجود ہیں جن میں تقریباً ٥٤ ممالک ایسے ہیں جہاں ہندوستانی تہذیب و ثقافت یکساں ہیں۔
فینس کے قومی صدر لفٹیننٹ جنرل آر این سنگھ نے کہا کہ ہندوستان آج بھی مرکزی ایشیا کے درمیان مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور مرکزی ایشائی ممالک کے لوگ آج بھی یہاں طبی سہولیات کے لیے آتے ہیں اس لیے ہم سب کو مل کر اس رشتے کو مزید بہتر بنانا چاہیے۔ کانفرنس کے سرپرست اور مارگ درشک ڈاکٹر اندریش کمار نے اپنے خطاب میں سب پہلے حاضرین کو نئی سال کی مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا ہمالہ سے لے کر ہند مہا ساگرتک بھارت ہی بھارت ہے۔ مزید کہا کہ کشمیر بھارت کی جنت ہے جب کہ بھارت دنیا کی جنت ہے۔ اس لیے وشو گرو کا ٹائٹل بھارت کے ساتھ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت وہ چراغ ہے جو دنیا کو روشنی دیتا ہے اور صحیح راستہ دکھاتا ہے۔ اخیر میں شکریہ کی رسم کے ساتھ افتتاحی پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔ جب کہ ظہرانے کے بعد تکنیکی سیشن کا آغاز عمل میں آیا ۔
اس سیشن میں کل سات مقالے پڑھے گیے جن میں ڈاکٹر لورا یرکشیوا ( قزاقستان) پروفیسر اخلاق احمد انصاری،ڈاکٹ کیلبیک اکمول ( ازبکستان) ڈاکٹر مہیش رنجن ڈباٹا،ڈاکٹر پریتی ڈی داس،ڈاکٹر نند کشور اور بونیر گور کے نام شامل ہیں اور صدارت پروفیسر شچیدانند جوشی نے کی۔ جب کہ دوسرے سیشن میں کل آٹھ مقالے پیش کیے گئے جن میں ڈاکٹر یوسف قریشی ( ایران ) پروفیسر ستیش کمار، ڈاکٹر الزیت لوسنجو ( منگولیا) ڈاکٹر اسلم خان ،پروفیسر ابو ذر خیری،پروفیسر جاوید اقبال، ڈاکٹر ریتیش رائے اور دیویندر سکاروار کے نام اہم ہیں اور صدارت ڈاکٹر روی کانت مشرا ڈپٹی ڈائریکٹر این ایم ایم ایل نئی دہلی نے کی۔