Urdu News

خاتون سے ہاتھ نہ ملانے والے کو جرمن شہریت نہ دینے کا فیصلہ

خاتون سے ہاتھ نہ ملانے والے کو جرمن شہریت نہ دینے کا فیصلہ

<div></div>
<div>جرمنی کی ایک عدالت نے ہفتہ 17 اکتوبر کو فیصلہ دیا کہ اس مسلمان شخص کو جرمنی کی شہریت نہیں دی جانا چاہیے جس نے ایک خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اب سے صرف عورتوں ہی سے نہیں بلکہ مردوں کے ساتھ بھی ہاتھ نہیں ملاتا، تاہم اس کا یہ دعویٰ تسلیم نہ کرتے ہوئے اسے جرمنی کی شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا۔سن 2002 میں جرمنی آنے والے 40 سالہ لبنانی نڑاد ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذہبی وجوہات کی بناءپر ایک خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا۔</div>
<div>جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ کی ایک انتظامی عدالت کے فیصلے مطابق ایک ایسے شخص کو جو 'ثقافت اور اقدار کے بنیاد پرستانہ تصور‘ کے سبب ہاتھ ملانے سے انکار کرے، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ ایک خاتون 'جنسی ترغیب کا خطرہ‘ ہے، وہ اصل میں 'جرمنی میں سماجی انضمام کی شرائط پر پورا اترنے‘ سے انکار کرتا ہے۔مذکورہ ڈاکٹر نے میڈیسن کی تعلیم جرمنی میں ہی حاصل کی اور اب وہ ایک کلینک میں سینیئر فزیشن کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ملک کی شہریت چھوڑنے کی شرط کے ساتھ جرمنی کی شہریت حاصل کرنے کی درخواست 2012ءمیں جمع کرائی تھی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے جرمن آئین کے ساتھ وفاداری اور شدت پسندی کی مخالفت کے ایک اقرار نامے پر بھی دستخط کیے تھے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے نیچرلائزیشن ٹیسٹ بھی ممکن بہترین نمبروں کے ساتھ پاس کیا تھا۔</div>
<div>تاہم انہیں 2015ءمیں جرمن شہریت دینے سے اس وقت انکار کر دیا گیا جب انہوں نے جرمن شہریت دینے کا ابتدائی سرٹیفیکیٹ وصول کرتے وقت خاتون افسر کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔ اسی باعث خاتون افسر نے سرٹیفیکیٹ ان کے حوالے نہ کرنے اور ان کی درخواست رد کرنے کا فیصلہ کیا۔اس موقع پر لبنانی نڑاد ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ایسا وہ اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ کسی دوسری خاتون سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔</div>
<div></div>.

Recommended