Urdu News

شایستہ عنبر کی کاوشوں سے تعمیر لکھنؤ کی وہ تاریخی مسجد جہاں عورتیں جمعہ کی نماز باجماعت ادا کرتی ہیں

شایستہ عنبر کی کاوشوں سے تعمیر لکھنؤ کی وہ تاریخی مسجد جہاں عورتیں جمعہ کی نماز باجماعت ادا کرتی ہیں

 

 

آل انڈیا مسلم وومین پرسنل لاء بورڈ کی صدر ، مشہور و معروف سماجی کارکن شایستہ عنبر نے لکھنؤ میں اس مسجد کی تعمیر کرا کے ایک تاریخ رقم کی ہے ۔
اس مسجد میں خواتین باجماعت نمازیں ادا کرتی ہیں ۔
لکھنؤ راےبریلی روڈ پر ایس جی پی جی آئی کے پاس ہے یہ عنبر مسجد ۔
اس مسجد کے دروازے نہ صرف دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث، اور تبلیغی، ندوی، اہل سنت والجماعت کے لئے کھلے ہیں بلکہ اس مسجد کے دروازے ہندو مسلمان، سکھ ، عیسائی، پارسی ، جین ، عورت مرد سب کے لئے کھلے ہیں ۔
اس مسجد میں شایستہ عنبر نے یہ انتظام بھی کیا ہے کہ پاس کے اسپتال میں داخل مریضوں کے تیماردار اس مسجد کیمپس میں آ کر ٹھہر بھی سکیں ۔
بجلی کے لئے سولر سسٹم کا انتظام کیا گیا ہے ۔ تاکہ بجلی بچا کر ماحولیات کو بچانے میں مدد کی جا سکے ۔
مسجد کیمپس کے ایک حصے میں شایستہ عنبر کا دفتر ہے جہاں بیٹھ کر وہ غریب نادار ، پریشان حال خواتین کی باتیں سنتی ہیں اور ان کے مسایل کا حل تلاش کرتی ہیں ۔
انڈیا نیریٹو اردو نے لکھنؤ میں شایستہ عنبر سے ملاقات کی اور ان کی خدمات سے ملک و قوم کو واقف کرانے کی کوشش کی۔
شایستہ عنبر ایک نہایت تعلیم یافتہ اور حوصلہ مند خاتون ہیں۔ وہ ہندوستانی خواتین کی فلاح و بہبود کے لیۓ رات دن کام کر رہی ہیں۔ ان کے کام میں کچھ شدت پسند لوگوں نے رکاوٹ بھی پیدا کی ۔ لیکن شایستہ عنبر دھن کی پکی ہیں۔ انھوں نے ہار مان لینا نہیں سیکھا ہے ۔ وہ طلاق کے معاملے میں مولوی کی بات ماننے کے بجائے اسلام اور قرآن کی بات ماننے کی پیروی کرتی رہی ہیں ۔
ایک طرف ان پر حملے ہوئے، ان کو نشانہ بنایا گیا تو دوسری طرف ملک کے وزیراعظم تک ان کی تعریف کر چکے ہیں۔ نہ صرف وزیر اعظم شری نریندر مودی نے ان کو خط لکھ کر ان کے کاموں کی تعریف کی بلکہ ان کو مسلم خواتین کے لئے رول ماڈل بھی قرار دیا ۔
موجودہ صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند ، سابق صدر جمہوریہ ہند محترمہ پرتیبھا دیوی سنگھ پاٹل اور نوبل انعام یافتہ دھرم گرو دی دلای لاما نے بھی الگ الگ وقتوں میں شایستہ عنبر کے کام کی تعریف کی ہے ۔
مسلم خواتین کو طلاق اور حلالہ کے نام پر سماج نے جس ظلم کا نشانہ بنایا اس کی دوسری کوئی مثال نہیں ملتی۔ شایستہ عنبر نے ان مظلوم مسلم خواتین کے لئے دنیا سے ٹکرانے کا حوصلہ دکھایا ۔ ان کے حوصلے کو سماج کے ایک سلجھے ہوئے طبقے نے سلام کیا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کو حکومت شایستہ عنبر کو بھرپور تحفظ فراہم کرے ۔ اور ان کے کاموں کو دھیان میں رکھ کر ان کی خاطر خواہ پذیرائی کی جائے۔

   

Recommended