Urdu News

ہوٹل یا ریستوراں کھانے کے بل میں خود بخود یا بطور ڈیفالٹ سروس چارج شامل نہیں کرسکتا: وزارت امور صارفین

ہوٹل یا ریستوراں کھانے کے بل میں خود بخود یا بطور ڈیفالٹ سروس چارج شامل نہیں کرسکتا

سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی ( سی سی پی اے) نے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں سروس چارج لگانے کے حوالے سے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔  سی سی پی اے کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل یا ریستوراں کھانے کے بل میں خود بخود یا بطور ڈیفالٹ سروس چارج شامل نہیں کریں گے۔ سروس چارج کی وصولی کسی دوسرے نام سے نہیں کی جائے گی۔

کوئی ہوٹل یا ریستوراں صارف کو سروس چارج ادا کرنے پر مجبور نہیں کرے گا اور صارف کو واضح طور پر مطلع کرے گا کہ سروس چارج رضاکارانہ، اختیاری اور صارف کی صوابدید پر ہے۔ صارفین پر سروس چارج کی وصولی کی بنیاد پر داخلے یا خدمات کی فراہمی پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔

سروس چارج کو کھانے کے بل کے ساتھ شامل کرکے اور کل رقم پر جی ایس ٹی لگا کر وصول نہیں کیا جائے گا۔  وزارت  صارفین امور کے ذریعہ جاری  رہنما خطوط  کے مطابق اگر کسی صارف کو معلوم ہوتا ہے کہ ہوٹل یا ریستوراں رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سروس چارج لگا رہا ہے، تو صارف متعلقہ ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے بل کی رقم سے سروس چارج ہٹانے کی درخواست کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، صارف نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن  پر شکایت درج کر سکتا ہے، جو 1915 پر کال کرکے یا  این سی ایچ موبائل ایپ کے ذریعے تنازعات کے ازالے کے متبادل طریقہ کار کے طور پر کام کرتی ہے۔صارف غیر منصفانہ تجارتی عمل کے خلاف کنزیومر کمیشن میں شکایت بھی درج کرا سکتا ہے۔ اس کے تیز اور موثر ازالے کے لیے ای۔داخلپورٹل www.e-daakhil.nic.inکے ذریعے بھی شکایت الیکٹرانک طور پر درج کی جا سکتی ہے۔

Recommended