Urdu News

کشمیر میں جی 20 اجلاس سیاحت کی بحالی کے لیے کیسے بنا محرک؟

چھ ماہ میں 15 ہزار غیر ملکی  سیاحوں نےکشمیر کا دورہ کیا

اس سال 22 مئی سے 25 مئی تک سری نگر میں منعقدہ جی20 مندوبین کی کامیاب  ‘سیاحتی ورکنگ گروپ میٹنگ’ جموں و کشمیر میں سیاحت کے شعبے کے لیے ایک اہم  محرک  ثابت ہوا ہے۔ اس سمٹ نے، جس میں دنیا کی سب سے بااثر معیشتوں کے نمائندوں کی شرکت دیکھی، اس نے نہ صرف بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط کیا ہے بلکہ ہمالیہ کے خطے میں سیاحت کی بحالی کے لیے ایک  محرک کے طور پر کام کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں 15000 سے زائد غیر ملکی سیاح کشمیر پہنچے جو کہ پچھلے سال سے زیادہ ہے۔  سیاحوں میں یورپی ممالک کے سیاح بھی شامل تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 1990 کے بعد جب جموں و کشمیر میں پاکستان کی سرپرستی میں شورش شروع ہوئی تو سیاحوں نے کشمیر کا دورہ کرنا چھوڑ دیا کیونکہ بندوق بردار دہشت گردوں نے خطے میں تباہی مچا دی تھی۔

 کشمیر، جو کبھی اپنے دلکش مناظر اور گرمجوشی سے مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا تھا، خوف کے بادل میں چھا گیا۔پانچ مغربی ٹریکروں   جس میں دو امریکی شہریوں، ڈان ہچنگز اور جان چائلڈز، دو برطانوی کیتھ۔ منگن، اور پال ویلز، اور ناروے کے ایک شہری اوسٹرو  شامل تھے، کے اغوا نے   بیشتر ممالک کو اپنے باشندوں کو دہشت گردی سے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے سے دور رہنے کے لیے مشورے جاری کیے تھے۔

 اغوا ہونے والے پانچ غیر ملکی شہریوں میں سے صرف جان چائلڈز اپنے اغوا کاروں کے چنگل سے بچ سکے جب کہ چار دیگر کو دہشت گردوں نے قتل کر دیا۔

Recommended